کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 55
یا بد)۔ اس حدیث میں قیصر کے شہر میں جہاد کرنے والوں کی تعریف کی گئی ہے اور اس جہاد کا امیریزیدبن معاویہ رضی اللہ عنہ تھا اور یزید تو یزیدہی تھا۔ [فتح الباری: ج۱۱/ ص۷۷]
٭ علامہ قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر سب سے پہلے یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ نے جہادکیا اور ان کے ساتھ سادات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت بھی شریک تھی جس میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ تھے اور ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اسی غزوہ میں ۵۲ھ میں وفات پائی‘‘ [حاشیہ صحیح بخاری: ج۱/ ص۴۱۰]
٭ علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں :
’’یزید بن معاویہ نے بلادِروم میں جہا دکیا یہاں تک کہ وہ قسطنطنیہ تک جا پہنچے۔‘‘ [عمدۃالقاری: ج۱۴/ ص۱۹۹]
٭ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’قسطنطنیہ پر پہلا حملہ کرنے والے لشکر کے سپہ سالار یزید تھے اور چونکہ ’لشکر‘ معین تعداد کو کہا جاتا ہے، اس لیے اس فوج کا ہر ہر فرد بشارتِ مغفرت میں شریک ہے نہ کہ اس کا کوئی فرد تو لعنت میں شریک ہو اور کوئی اس میں سے ظالموں میں شریک ہو۔ اور کہا جاتاہے کہ یزید اسی حدیث کی بنا پر قسطنطنیہ کی جنگ میں شریک ہوا تھا۔ ‘‘ [منہاج السنۃ:۲/۲۵۲]
اس بات میں شک و شبہ نہیں کہ یزید بن معاویہ قسطنطنیہ کے جہاد میں شریک ہوا تھا اور اس بات کی گواہی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا محمود بن الربیع رضی اللہ عنہ نے دی ہے۔ چنانچہ سیدنا محمود بن الربیع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک حدیث ایک ایسی قوم کے سامنے بیان کی کہ جس میں سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی شامل تھے اور یزید بن معاویہ ان پر اَمیر تھے، روم کی سرزمین میں ۔‘‘ [صحیح بخاری: ج۱/ ص۱۵۸ تاریخ الصغیر: ص۷۴]
سیدنا محمود بن الربیع رضی اللہ عنہ کے بیان سے یہ بھی واضح ہوا کہ یزید بن معاویہ جس لشکر پر امیر تھے اس میں سیدنا ابو اَیوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے اور اسی لشکر میں سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور اُنہوں نے۵۰ھ یا ۵۲ھ میں وفات پائی ہے۔
اس سے واضح طور پر یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یزید بن معاویہ جس لشکرمیں شامل تھا، وہ