کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 53
بشارت دی گئی ہے اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق مسلمانوں نے سب سے پہلے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں بحری جہاد کیا اور اسی جہادمیں اُمّ حرام رضی اللہ عنہا شہید ہوئیں ۔
حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ۲۸ھ کے واقعات کے ضمن میں قبرص کی فتح کی ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’قبرص کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بن ابی سفیان نے فتح کیا۔ وہ مسلمانوں کی بہت بڑی فوج کے ساتھ قبرص کی طرف گئے اور اُن کے ساتھ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی اُمّ حرام رضی اللہ عنہا بنت ِملحان رضی اللہ عنہ بھی تھیں ۔‘‘
پھر حدیث ِاُمّ حرام رضی اللہ عنہا بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
’’سیدہ اُمّ حرام رضی اللہ عنہا اس غزوہ میں شامل تھیں اور وہیں ان کی وفات ہوئی ۔ حاصلِ کلام یہ ہے کہ سیدنا معاویہ سمندر میں کشتیوں پر سوار ہوکر جزیرہ میں گئے جو قبرص کے نام سے مشہور ہے اور ان کے ساتھ مسلمانوں کی ایک عظیم فوج تھی۔ اُنہوں نے اس حملہ کے متعلق سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے اجازت چاہی تھی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو اجازت دے دی۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس حملہ کے متعلق سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بھی اجازت چاہی تھی لیکن انہوں نے اس عظیم مخلوق (جہازوں ) پر مسلمانوں کو سوار کرانے سے انکار کردیا تھا کہ اگر وہ حرکت کرے تو سب کے سب ہلاک ہوجائیں گے۔ مگر جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں اصرار کیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو اجازت دے دی۔‘‘ [البداية والنھاية:ج۷/ص۱۵۳]
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث پر اس طرح کی تفصیل ذکر فرمائی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں : فتح الباري: ج۱۱/ ص۷۵،۷۶ نیز تہذیب التہذیب: ج۱۲/ ص۴۶۲
اس وضاحت سے معلوم ہواکہ جس سمندری غزوہ کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی، وہ بعد میں غزوئہ قبرص کی شکل میں سامنے آیا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں یہ جزیرہ فتح ہوا اور اسی غزوہ کے دوران اُمّ حرام رضی اللہ عنہا شہید ہوئیں اور اس غزوہ کے سپہ سالار کے متعلق صحیح بخاری میں وضاحت ہے کہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔
أوّل جیش کے متعلق علماے کرام کے اَقوال
اس حدیث میں جس دوسرے لشکر کے متعلق خوشخبری دی گئی ہے تو یہ لشکر وہ تھا کہ جس نے قسطنطنیہ پر پہلا حملہ کیا تھا۔ بعض مؤرخین نے قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والوں میں یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ