کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 52
گورنر تھے۔ اپنے خاوند سیدنا عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ) اور فاختہ بنت ِقرظہ کے ساتھ (جو سیدنا معاویہ کی بیوی تھیں ) سمندر میں سوار ہوئیں اور جب وہ اس جہاد سے واپس آرہی تھی تو جانور پر سوار ہوئیں تو جانور نے ان کو گرا دیا (اور ان کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی) اور وہ وفات پاکر شہادت کے مقام پر فائز ہوگئیں ۔‘‘
[صحیح البخاري: کتاب الجہاد: باب۱) الدعاء بالجہاد للرجال والنسائ، باب۲) فضل من یصرع في سبیل اللّٰه فمات فھو منھم، باب۳) غزوۃ المراۃ في البحر، باب۴) رکوب البر؛ وکتاب التعبیر، باب۵) رؤیا النھار وکتاب الاستیذان، باب۶) من زار قومًا وصحیح مسلم: کتاب الإمارۃ: باب فضل الغزو في البحر وسنن أبو داود: کتاب الجہاد، وسنن الترمذي وغیرہ]
٭ صحیح بخاری کی دوسری روایت میں سیدنا عمیر بن اسود عنسی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ
’’وہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت گئے جب وہ حمص کی بندرگاہ میں ایک مکان میں اُترے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ اُن کی بیوی اُمّ حرام رضی اللہ عنہا تھیں ۔ عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم سے اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی کہ اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ((أوّل جیش من اُمتي یغزون البحر قد أوجبوا))
’’میری اُمت کا وہ پہلا لشکر جو سمندر میں جہاد کرے گا، ان کے لیے (جنت) واجب ہوگئی۔‘‘
اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اس لشکر میں شریک ہوں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس میں ہوگی۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ((أوّل جیش من اُمتي یغزون مدينة قیصر مغفور لھم)) ’’میری اُمت کا وہ پہلا لشکر کہ جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر حملہ کرے گا، اس کے لیے پروانۂ مغفرت ہے۔‘‘
میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں بھی اس میں شامل ہوں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ۔‘‘ [صحیح بخاری، کتاب الجہاد: باب ما قیل فی قتال الروم،ح:۲۹۲۴]
اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ امام حسن بن سفیان نے اپنی مسند میں ، امام ابونعیم اصفہانی نے حلیۃ الأولیاء میں اور امام طبرانی نے مسند الشامیـین میں روایت کیا ہے۔ [ملاحظہ فرمائیں : سلسلۃ الأحادیث الصحيحة: ج۱/ ص۷۶، رقم ۲۶۸]
اس حدیث میں دو لشکروں کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ جو دو مختلف مقامات پر حملہ آور ہوں گے۔ پہلا لشکر سمندری جہاد کرے گا اور ان کے لیے جنت کے واجب ہونے کی