کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 51
مضمون کا جائزہ لیں اور اس مضمون کے سلسلے میں جو مثبت یا منفی دلائل ان کے پاس موجود ہوں اُن سے راقم الحروف کو ضرور بہ ضرور آگاہ کریں ۔ لیکن واضح رہے کہ وہ جوکچھ نقل کریں ، وہ کسی شخص کی محض رائے نہ ہو یا تاریخ کی کوئی بے سند روایت نہ ہو بلکہ وہ جوکچھ بھی نقل کریں وہ تحقیقی مواد ہونا چاہئے اور جو روایت بھی وہ نقل کریں وہ باسند اور صحیح ہو۔جو محدثین کے اُصول کے مطابق صحیح یا حسن درجہ کو پہنچی ہوئی ہو کیونکہ بے سند روایت کا وجود اور عدم برابر ہے اور وہ شریعت میں کسی دلیل کی حیثیت نہیں رکھتی۔ اگر کوئی اہل علم اس سلسلہ میں ان اُصولوں کو مدنظر رکھ کر میری راہنمائی کریں تو اس کی کوشش اور جدوجہد کو ان شاء اللہ تعالیٰ قدروقیمت اورعزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ اور یہی قرآنِ مجید کا پیش کردہ اُصول ہے:
﴿ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ [البقرۃ:۱۱۱]
سب سے پہلا سمندری لشکر
صحیح بخاری کی ایک روایت میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں :
’’سیدنا انس بن مالک رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ اُمّ حرام بنت ِملحان رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں ) اور ان کے ہاں تکیہ لگا کر سو گئے، پھر ہنستے ہوئے جاگے۔اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیوں ہنسے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اُمت کے کچھ لوگ سبز سمندر میں جہادفی سبیل اللہ کے لیے سوار بالکل اسی طرح ہیں جیسے بادشاہ تخت پربیٹھے ہیں ۔اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! دُعا فرمائیں کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں شامل کردے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! اسے اُن لوگوں میں شامل فرما دے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ سوگئے اور پھر ہنستے ہوئے جاگے۔اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے کی طرح پوچھا کہ آپ کیوں ہنس رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کی طرح جواب دیا: کہ مجھے میری امت کے کچھ لوگ جہاد فی سبیل اللہ کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں ۔ اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان لوگوں میں شامل کردے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تو پہلے لشکر میں شامل ہے اور بعد والوں میں شامل نہیں ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُمّ حرام رضی اللہ عنہا نے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کیا پس وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں (جبکہ وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں شام کے