کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 47
ترکِ واجب پردم لازم نہیں کرتے بلکہ سائل کی مالی حالت کا بھی خیال رکھتے تھے اور اس کے غنی و فقر کے اعتبار سے فتویٰ صادر فرماتے تھے۔ شارع نے بعض واجبات کو حاجی سے سرے سے ساقط کردیاہے، جیسے حائضہ عورت سے طوافِ وداع اورچرواہوں وغیرہ سے مبیت ِ منیٰ، اور ان پر کوئی شے بھی لازم نہیں کی۔ ایسے ہی فعل حرام کے ارتکاب میں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث گذر چکی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو فدیہ کے ساتھ سر کے بال مونڈوانے کی اجازت دے دی تھی کہ تین دن کے روزے رکھو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ یاایک جانور ذبح کرو۔‘‘ [صحیح بخاری:۱۵۵۸، مسلم:۱۲۵۰] ہرترکِ واجب پردم واجب قراردینے کے سلسلے میں کوئی بھی مرفوع حدیث ثابت نہیں ہے لہٰذا فتویٰ دیتے وقت مناسب ہے کہ لوگوں کے احوال کی رعایت رکھی جائے۔ واللہ اعلم ……٭٭٭……