کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 4
معصوم اور نہتے شہری شہید ہوئے ہیں ۔ امریکہ نہ صرف قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے جار ی رکھنے پر مصر ہے، بلکہ وہ ان کا دائرہ ملک کے دوسرے حصوں تک بھی پھیلانا چاہتا ہے۔ 2.امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے ساتھ مل کر ہمارے ایٹمی اثاثوں کو ہتھیانے کی سازش میں بھی ملوث ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ ہم نے ماضی میں بھارت کے ساتھ لڑی جانے والی خوفناک جنگوں کے تناظر میں بھارت کے ایٹمی طاقت بن جانے کے بعد جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ڈیٹرنس Deterrenceکے طور پر ایٹمی صلاحیت حاصل کی تھی لیکن اس کے باوجود ہمارے ایٹمی اثاثے یہود و ہنود کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں ۔ ۱۹۸۰ء میں بھارت نے اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ کی سرپرستی میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر حملہ آور ہونے کی سازش تیار کی تھی لیکن پاکستان کا بروقت اور شدید ردّ عمل دیکھ کر بھارت کو اپنے ناپاک اِرادوں سے تائب ہونا پڑا۔ ابھی حال ہی میں بعض اطلاعات کے مطابق اسرائیل اور بھارت نے امریکہ کی آشیر باد پر تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ آور ہونے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ امریکی صحافی سیمور ہرش کے حالیہ انکشافات نے ان اطلاعات پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ وہ آج بھی اپنے ان انکشافات کی ثقاہت پر مصر ہیں ، اگرچہ امریکی حکومت نے ان کی تردید کی ہے۔ اُنہوں نے بر ملا کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے غلط ہاتھوں میں چلے جانے کے خدشے سے نمٹنے کے لئے امریکہ میں ایک نہیں ، کئی ٹیمیں تیار کی گئی تھیں ۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی جوہری نظام سے متعلق ایک اہم جزو کے کھو جانے کے بارے میں اَلارم اسلام آباد میں واقع امریکی سفارت خانے نے بجایا تھا، جو غلط ثابت ہوا اور اسی الارم کی وجہ سے ایک امریکی ٹیم دبئی بھی پہنچ گئی تھی۔ اَمریکہ یہ جاننے کے باوجود کہ ہماری ایٹمی صلاحیت جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لئے ناگزیر ہے ، ہمارے ان ایٹمی اثاثوں کے درپے ہے جو ہماری خود مختاری کی شہ رگ ہیں ۔ 3. رسواے زمانہ کیری لوگر بل میں جس طرح ہماری خود مختاری پر حملہ کیا گیا، اس پر پوری قوم کا بچہ بچہ بلبلا اُٹھا۔ عوام کے تیور دیکھتے ہوئے ہمارے بے بس حکمرانوں کو بھی امریکہ کے ساتھ اس بل میں ضروری ترامیم لانے کے لئے بات کرنا پڑی۔ یہ الگ بات ہے کہ امریکہ نے بل میں ترمیم کی بجائے ہمیں ایک وضاحتی ڈکلیریشن پر ٹر خا دیا لیکن امریکہ کی