کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 36
حج؟ فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : لامن أدرک معنا ھذہ الصلوٰۃ، وأتیٰ عرفات قبل ذلک لیلاً أو نہارًا، فقد تمّ حجہ وقضیٰ تفثہ)) [مسند احمد:۱۶۲۵۳، سنن ابوداؤد:۱۹۵۰، جامع ترمذی:۸۹۱،سنن نسائی:۳۰۴۱، ابن ماجہ:۳۰۱۶] ’’عروۃ بن مفرس طائی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جبل طی سے آیاہوں ، میں اور میری سواری انتہائی تھک چکے ہیں ۔ اللہ کی قسم!میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا مگر اس پرٹھہرا ہوں ۔ کیا میرا حج ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہمارے ساتھ یہ نماز پالی اور اس (نماز) سے پہلے (کسی وقت) دن یا رات کو میدانِ عرفہ میں آیا تو تحقیق اس نے اپنا حج مکمل کرلیا اور اپنی میل کچیل کو دور کرلیا۔‘‘ یہ حالت اس امر پر دلیل ہے کہ جو شخص غروبِ آفتاب سے پہلے میدانِ عرفات سے لوٹ آتاہے، اس پر کوئی شینہیں ہے۔ اگر لوگ تاریخ بھول جاتے ہیں اور غیر یوم عرفہ مثلاً آٹھ ذوالحجہ یا دس ذوالحجہ کو یومِ عرفہ نو ذوالحجہ سمجھ کر وقوفِ عرفہ کرلیتے ہیں تو وہی ان کو کفایت کرجائے گا جب وہ اس پر اتفاق کرلیں ۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جس دن وہ وقوف کریں گے، وہی دن ان کے لیے ظاہراً و باطناً یوم عرفہ ہوگا۔ [مجموع الفتاویٰ:۲۲/۲۱۱] کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادِ گرامی ہے: ((وفطرکم یوم تفطرون،وأضحٰکم یوم تضحون،وکل عرفة موقف، وکل منی منحر،وکل فجاج منحر، وکل جمع موقف)) [سنن ابوداؤد : ۲۳۲۴،جامع ترمذی : ۶۱۷، ابن ماجہ:۱۶۶۰] ’’تمہاری عیدالفطر وہ ہے جس دن تم عیدالفطر مناؤ، اور تمہاری عیدالاضحی وہ ہے جس دن تم عیدالاضحی مناؤ، سارا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے، سارا میدان منیٰ ذبح کرنے کی جگہ ہے، مکہ کی ساری گلیاں مذبح ہیں ۔ سارا مزدلفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔‘‘ اسی طرح ہم کہتے ہیں کہ جس چیز پر لوگ انطباق کردیں اور اس پر اتفاق کرلیں ، وہی مقصود و مرادِ شارع ہے،اگرچہ کسی قوم کی نظر میں وہ حقیقت کے مطابق نہیں ہو۔ 2. طواف ِ افاضہ طواف ِ افاضہ حج کا دوسرا رکن ہے۔ اس کو طوافِ حج اور طوافِ زیارت بھی کہا جاتاہے۔ طوافِ افاضہ وقوفِ عرفہ اور مبیت ِمزدلفہ کے بعد ہی ہوتا ہے اور میرے خیال میں غالباً اس پر اجماع ہے۔ اس کی دلیل قرآن مجید کی اس آیت ِمبارکہ کا ظاہر ہے: ﴿ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَــھُمْ