کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 34
٭ عطا فرماتے ہیں : مُحرم انگوٹھی پہن سکتا اور اِزاربند استعمال کرسکتا ہے۔ ٭ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حالت ِاحرام میں اپنے پیٹ کو ایک کپڑے کے ساتھ باندھا ہوا تھا۔ ٭ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہودج چلانے والوں کیلئے نیکر پہننے میں کوئی ہرج محسوس نہیں کرتی تھیں ۔ امام ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں : یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذاتی رائے ہے۔ اکثر اہل علم کا فتویٰ یہی ہے کہ محرم کے لیے نیکر اور شلوار پہننے کی ممانعت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ (یعنی دونوں ہی منع ہیں ) [فتح الباری:۳/۳۹۷] ٭ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے سوال کیاگیا:کیا محرم باغ میں جاسکتا ہے؟ اُنہوں نے کہا : ہاں اور خوشبو بھی سونگھ سکتاہے۔ [مجمع الزوائد:۳/۵۲۴] ٭ سیدنا عبد اللہ عباس رضی اللہ عنہ مقام جحفة کے حمام میں داخل ہوئے اور وہ مُحرم تھے اور فرمایا: إن اللّٰه لا یصنع بأوساخکم شیئًاس [سنن بیہقی:۵/۶۳] ’’اللہ تعالیٰ تمہاری میل کچیل سے کچھ نہیں کرے گا۔‘‘ ٭ نظافت اور حسن و جمال حاجی کے لیے اضافی مطالبات ہیں ۔ اسی طرح ٹھنڈے پانی، اے سی اور پنکھے کے ساتھ ٹھنڈک حاصل کرنا، درخت، گاڑی یا چھت و چھتری وغیرہ کے ساتھ سایہ حاصل کرنا جائز ہے اوراس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ دھوپ سے بچنے کے لیے اگر کوئی شخص اپنے سر پر کوئی چیز رکھ لیتا ہے تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ اس نے سر ڈھانپنے کی نیت سے نہیں رکھی۔ ٭ لطیفہ کی بات یہ ہے کہ ایک آدمی نے امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا: کیامحرم اپنے جلد پر خارش کرسکتا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا: ہاں ! پھر اس آدمی نے پوچھا:کہاں تک؟ اُنہوں نے فرمایا: یہاں تک کہ ہڈیوں تک چلا جائے۔ ٭ اللہ تعالیٰ نے ادائیگی حج میں یہ وسعت اور گنجائش رکھی ہے کہ آدمی تین اقسام میں سے کوئی ایک اداکرسکتا ہے: 1.حج مفرد، 2. حج قران،3. حج تمتع [المغنی:۳/ ۲۳۸] اگرچہ امام البانی رحمۃ اللہ علیہ حج تمتع کے وجوب کے قائل ہیں اور اُنہوں نے اس کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ کی طرف منسوب کیا ہے۔ لیکن میری رائے کے مطابق سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف مطلقاً نسبت کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک مکی (مکہ میں رہنے والے) کے لیے عمرہ نہیں ہے جس کا معنی یہ ہوا کہ مکی حج تمتع نہیں کرسکتا۔