کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 30
علم کا اختلاف ہے۔ غیر متعین اور مبہم الفاظ کے ساتھ بھی حج کااحرام باندھا جاسکتا ہے، جیساکہ سیدناعلی رضی اللہ عنہ نے باندھا تھا۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کس حج کا احرام باندھا ہے؟ (یعنی حج مفرد، قران یا تمتع کا؟) تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لولا إن معي الھدي لأحللت)) ’’اگر میں اپنے ساتھ قربانی کے جانور نہ لایاہوتا تو میں بھی عمرہ کے اِحرام سے حلال ہوجاتا۔‘‘ (یعنی عمرہ کا احرام کھول دیتا) ممنوعات ِ حج میں وسعت ٭ ممنوعات ِ حج میں بھی گنجائش دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر حالت ِاحرام میں بالوں کوکاٹنا یامونڈنا کتاب وسنت اور اجماعِ اُمت کی رو سے حرام ہے۔ لیکن اگر کوئی مجبور ہوجائے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ بالوں کو کاٹ لے یا مونڈ ڈالے اور اس کا فدیہ ادا کردے جیساکہ کعب بن عجرہ کے قصہ میں مذکورہے کہ وہ عمرئہ حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور جوئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: (( أیؤذیک ھوام رأسک))’’کیاتیرے سر کی جوئیں تجھے اذیت دی رہی ہیں ۔‘‘ میں نے کہا: ہاں ! یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے سر کا حلق کرلے اور تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا یا کوئی جانور قربان کردے۔‘‘ [ صحیح بخاری:۴۱۹۰، صحیح مسلم:۱۲۰۱] ٭ اسی طرح اِحرام میں ایسے تہبند پہننے کی بھی گنجائش ہے، جو سلا ہوا نہ ہو۔ بشرطیکہ شلوار کی ہیئت پر سلا ہوا نہ ہو، بلکہ اس کا اِزار بند سی دیا جائے اور باقی کو لٹکا لیا جائے اور شلوار کی مانند اس کے دو حصے نہ کئے جائیں ۔ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کاجواز ذکر کیا ہے۔ اس کی دلیل بخاری مسلم میں منقول ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، فرماتے ہیں : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے سوال کیا: مُحرم کیا پہنے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مُحرم قمیص، شلوار، عمامہ، ٹوپی، وَرس (خوشبو) اور زعفران لگا ہواکپڑا نہ پہنے۔ اگر کھلے جوتے نہ ملیں تو موزے پہن لے۔ اور موزوں کونیچے سے کاٹ لے حتیٰ کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں ۔‘‘ [صحیح بخاری:۱۳۴،صحیح مسلم:۱۱۷۷] یہاں سلے ہوئے کپڑوں سے بعض فقہاء نے ((المخیط))سے اعضاے بدن کو ڈھانپنے