کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 19
کنکری کی بیع خرید وفروخت کا وہ طریقہ ہے جوزمانۂ جاہلیت میں رائج تھا۔ فروخت کنندہ خریدار سے کہتا: میں یہ کنکری پھینکتا ہوں ،یہ جہاں گرے گی میں وہاں تک یہ زمین آپ کو اتنے میں فروخت کرتا ہوں ؛ایسا کرنا ممنوع ہے،کیونکہ اس صورت میں زمین مبہم رہتی ہے، جبکہ شریعت کا حکم یہ ہے کہ جو چیز فروخت کی جا رہی ہو وہ واضح اور متعین ہونی چاہیے۔ یہ بھی اصل میں غررہی ہے مگر چونکہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس میں ملوث تھے، اس لیے اس کاعلیحدہ تذکرہ فرمایا۔ اس نوعیت کی اور بھی کئی بیوع رائج تھیں مگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب پر پابندی عائد فرمادی۔ ٭ ہمارے معاشرے میں ہاؤسنگ اسکیموں کی فائلیں فروخت کرنے کا رواج ہے حالانکہ ابھی وہاں نہ تو پلاٹنگ ہوئی ہوتی ہے اور نہ ہی اَفراد کا الگ الگ حصہ متعین ہوتا ہے۔ شرعی اعتبار سے فائلز کی خرید وفروخت جائز نہیں کیونکہ جب تک اسکیم کی پلاٹنگ نہ کر دی جائے، پلاٹ مبہم رہتا ہے جس کی نشاندہی ممکن نہیں ہوتی اور مبہم چیز کی خرید وفروخت ناجائز ہے۔ اس لیے صحیح طریقہ یہ ہے کہ پہلے پلاٹنگ کی جائے، اس کے بعد خرید وفروخت شروع ہو۔ زمین میں پوشیدہ سبزیوں کی بیع بعض اوقات کاشت کارشلجم، گاجر، مولی، اَروی، لہسن اور پیاز وغیرہ کی فصل کو زمین کے اندر ہی فروخت کر دیتے ہیں ۔ چونکہ یہ سبزیاں زمین میں پوشیدہ ہوتیں ہیں ، اس لیے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کرنا درست ہے یا یہ غرر کے زمرہ میں داخل ہے ؟جلیل القدر فقیہ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں : ولیس من بیع الغرر بیع المغیبات في الأرض کاللفت والجزر والفجل والقلقاس والبصل ونحوہا فإنہا معلومة بالعادۃ یعرفہا أہل الخبرۃ بہا وظاہرہا عنوان باطنہا فہو کظاہر الصبرۃ مع باطنہا ولو قدر أن في ذلک غررًا فہو غرر یسیر یغتفر في جنب المصلحة العامة التي لا بد للناس منہا [زاد المعاد: ج۵/ ص۸۲۰] ’’جو سبزیاں زمین میں پوشیدہ ہوتیں ہیں جیسے شلجم، گاجریں ، مولیاں ، اَروی اور پیاز وغیرہ ہیں ان کی (زمین کے اندر) بیع غرر میں داخل نہیں ہے کیونکہ یہ عام طور پر معلوم ہوتی ہیں ۔ ان