کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 18
’’جابر رضی اللہ عنہ سے کتے اور بِلّے کی قیمت کے بارہ میں پوچھا۔ اُنہوں فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ڈانٹا ہے۔ ‘‘ [صحیح مسلم: باب تحریم ثمن الکلب] یہاں یہ امر بھی لائق توجہ ہے کہ حرام اشیا کا لین دین جس شکل میں بھی ہو، وہ ناجائزہی شمار ہو گا، جیسا کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فتح مکہ کے سا ل مکہ مکرمہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ((إِنَّ اللّٰهَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِیرِ وَالأَصْنَامِ)) فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللّٰهِ أَرَأَیْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ؟ فَإِنَّہُ یُطْلَی بِہَا السُّفُنُ وَیُدْہَنُ بِہَا الْجُلُودُ وَیَسْتَصْبِحُ بِہَا النَّاسُ فَقَالَ: ((لاَ ہُوَ حَرَامٌ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عِنْدَ ذَلِکَ قَاتَلَ اللّٰهُ الْیَہُودَ إِنَّ اللّٰهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ شُحُومَہَا أَجْمَلُوہُ ثُمَّ بَاعُوہُ فَأَکَلُوا ثَمَنَہُ)) [صحیح بخاری باب بیع المیتۃ والاصنام، صحیح مسلم :باب تحریم بیع الخمر] ’’بلا شبہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی خرید وفروخت کو حرام قرار دیا ہے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مردار کی چربی کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے کیونکہ یہ کشتیوں کولگائی جاتی ہے اور اس سے چمڑوں کومالش کی جا تی ہے اور لوگ اس کو چراغوں میں جلاتے ہیں ، توآپ نے فرمایا: نہیں یہ بھی حرام ہے۔ پھر اس موقع پر آپ نے فرمایا: اللہ یہودیوں کو تباہ کرے جب اللہ تعالیٰ نے اُن پر چربی حرام کی تو اُنہوں نے اس کو پگھلاکر بیچا اور اس کی قیمت کھاگئے۔ ‘‘ 3. ابہام سے پاک ہو تیسرا اُصول یہ ہے کہ جس چیز کا سودا ہو رہا ہے وہ اپنی جنس، ذات، مقدار اور اوصاف کے لحاظ سے بالکل واضح اور متعین ہو،کسی بھی اعتبار سے مبہم یاغیر واضح نہ ہو۔ اس قسم کے ابہام کواصطلاح میں غَرَر (Uncertainty)کہتے ہیں جو شریعت کی نظر میں ممنوع ہے جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نَہَی رَسُولُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ بَیْعِ الْحَصَاۃِ وَعَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ [صحیح مسلم: باب بطلان بیع الحصاۃ] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری کی بیع اور غرر پر مشتمل بیع سے منع فرمایا ہے۔‘‘