کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 17
کر دیتے ہیں ۔‘‘[سنن ابو داؤد: باب في ثمن الخمر و الميتة] ٭ وہ کونسی کونسی اشیا ہیں جن کے استعمال کی شرعی طور پراجازت نہیں ، اس سلسلے میں بعض قرآنی آیات ملاحظہ ہوں : ٭ ﴿یَا اَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ﴾ [المائدۃ: ۹۰] ’’اے ایمان والو!شراب، جوا، بت اور فال نکالنے کے تیر ناپاک ہیں ، شیطانی عمل ہیں ۔ لہٰذا ان سے بچو تا کہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ ٭ ﴿قُلْ لَا اَجِدُ فِی مَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ إِلَّا اَنْ یَکُونَ مَيْتَةً اَوْ دَمًا مَسْفُوحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیرٍ فَإِنَّہُ رِجْسٌ﴾ [الانعام: ۱۴۵] ’’کہہ دیجیے کہ میری طرف جو وحی کی گئی ہے، اس میں کسی کھانے والے پر میں کوئی چیز حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو پس یقینا وہ نجس ہے۔ ‘‘ ٭ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیلِ اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَیَتَّخِذَہَا ہُزُوًا اُولَئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُہِینٌ﴾ [لقمان: ۶] ’’بعض لوگ وہ ہیں جو دِل فریب باتیں خریدتے ہیں ، تاکہ بغیر علم کے اللہ کی راہ سے گمراہ کریں اور ان کو مذاق بناتے ہیں ،ان لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔‘‘ قرآنِ مجید کی ان آیات میں شراب، جوے، بتوں ، فال نکالنے کے تیروں ، مردار، بہائے گئے خون، خنزیر کے گوشت اور دل فریب باتوں کی حرمت بیان کی گئی ہے۔ شراب کے علاوہ دیگرمُنَشِّیات اورمُخَدِّرات کا بھی یہی حکم ہے۔ اسی طرح بتوں کے علاوہ باقی آلاتِ شرکیہ بھی اس حرمت میں داخل ہیں ۔ جب کہ دلفریب باتوں میں گانے،موسیقی، رومانوی ناول،فحش لٹریچر اور باطل نظریات پر مشتمل کتب سب شامل ہے۔ لہٰذا گانوں اور موسیقی پر مشتمل آڈیو، ویڈیو کیسٹس، سی ڈیز، فحاشی،جادو اورعلم نجوم کی تعلیم پر مبنی کتابوں کی تجارت حرا م ہے۔ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے اور بِلّے کی قیمت سے بھی منع فرمایا ہے۔ ابو زبیر کہتے ہیں میں نے : سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ قَالَ زَجَرَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ ذَلِکَ