کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 16
مالیاتی بحران جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے، اس کی ایک بڑی وجہ قرضوں اور ان کے مُشْتَقّات (Derivatives)کی خریدوفروخت ہے۔ اگر معاشی سرگرمیوں سے اس عنصر کو ختم کر دیں تو موجودہ بحران پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔ کریڈٹ دستاویزات کی بیع سے ملتی جلتی ایک صورت صُکُوْک کی خرید وفروخت ہے جس کاتذکرہ کتب ِحدیث میں موجود ہے۔ صُکُوک ’’صَکّ‘‘ کی جمع ہے جس کا معنی ہے: ’دستاویز‘ مروان بن حکم کے دور میں بیت المال سے راشن حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو کارڈز جاری کئے جاتے جنہیں صُکوک کہاجاتاتھا۔بعض لوگ یہ کارڈز فروخت کردیتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مروان سے ملاقات کے لیے گئے تو اُن سے کہا کہ آپ نے توسود کی بیع کو جائز قرار دے دیا ہے۔ مروان نے کہا: میں نے تو ایسا نہیں کیا، اُنہوں نے فرمایا:آپ نے صکوک فروخت کرنے کی اجازت دی ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلے کی بیع سے منع فرمایا ہے تاآنکہ اسے قبضہ میں لے لیا جائے۔ چنانچہ مروان نے اپنے خطاب میں اس پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا۔ سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے سیکورٹی اہلکاروں کو دیکھا: وہ لوگوں کے ہاتھوں سے صکوک چھین رہے تھے۔ [صحیح مسلم: کتاب البیوع، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض] 2.چیزکا استعمال جائزہو دوسرا اُصول یہ ہے کہ صرف انہی چیزوں کا لین دین ہو جن سے عام حالات میں شرعی طور پر فا ئدہ حاصل کیا جا سکتا ہو۔ جن چیزوں سے عام حالات میں فائدہ اٹھاناجائز نہیں ، ان کی خرید وفروخت بھی نہیں ہو سکتی؛جیسے شراب، مردار اور خنزیر وغیرہ ہیں ۔یہ چیزیں ہر حال میں حرام ہیں ان سے اِضطراری حالت میں تو فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے لیکن ان کو کسی قسم کے حالات میں فروخت نہیں جاسکتا۔چنانچہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : ((إِنَّ اللّٰهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَی قَوْمٍ أَکْلَ شَيْء ٍ حَرَّمَ عَلَیْہِمْ ثَمَنَہٗ)) ’’یقینا اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کرتے ہیں تو ان پر اس کی قیمت بھی حرام