کتاب: محدث شمارہ 334 - صفحہ 15
کر لیا جائے تو بعد میں پیدا ہونے والے بہت سے مفاسد کا سد باب ہو سکتا ہے۔ چونکہ نقدلین دین میں اختلاف کا اندیشہ کم ہوتاہے،اس لیے قرآنِ حکیم نے نقد خرید وفروخت کو ضبط تحریر میں لانے کی پابندی عائد نہیں فرمائی۔ البتہ اگر فروخت شدہ چیز بڑی مالیت کی ہوتو پھر رسید کا اہتمام ضرور ہوناچاہیے تا کہ بعد میں کوئی نقص سامنے آئے تو خریدار کے پاس خریداری کا ثبوت موجود ہو جو فروخت کنندہ کو دکھایاجا سکے۔ حضرت عداء بن خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے غلام یا لونڈی خریدی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثبوت کے طور پر مجھے یہ تحریر لکھ کر دی : ((ہَذَا مَا اشْتَرَی الْعَدَّائُ بْنُ خَالِدِ بْنِ ہَوْذَۃَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اشْتَرَی مِنْہُ عَبْدًا أَوْ أَمَةً لاَ دَاء َ وَلاَ غَائلَةَ وَلاَ خِبْثَةَ بَیْعَ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ)) [سنن ترمذی: باب ما جاء في کتابة الشروط؛ سنن ابن ماجہ: باب شراء الرقیق] ’’یہ وہ خریداری ہے جو عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔ اس نے آپ سے ایک ایسا غلام یا لونڈی خریدی ہے جس میں نہ کوئی عیب ہے اور نہ ہی اخلاقی برائی اور دھوکہ دہی۔ یہ ایک مسلمان کی مسلمان کے ساتھ بیع ہے۔‘‘ فروخت کی جانے والی چیزکے متعلق ہدایات جوچیز فروخت کی جا رہی ہو اس کے متعلق بھی شریعت نے اُصول طے کر دیئے ہیں جن کی پابندی لازمی ہے : 1.قرض دستاویزات کی تجارت جائز نہیں شرعی قواعدوضوابط کے تحت قرض کے تمَسُّکات اور کریڈٹ دستاویزات پرمنافع کماناجائز نہیں کیونکہ شریعت کی رو سے قرض تجارتی معاملہ نہیں ہے۔ لہٰذا ڈیبینچرز، پاکستان انوسمنٹ بانڈز(پی آئی بی)، فیڈرل انوسمنٹ بانڈز(ایف آئی بی)، روایتی ٹرم فنانس سرٹیفکیٹس (ٹی ایف سی)، اور ٹریثرری بلز (ٹی بلز )کی خرید وفروخت ممنوع ہے کیونکہ یہ سب سودی قرض کے تمَسُّکات ہیں ۔بل آف ایکسچینج(Bill of Exchange)کی ڈسکاؤنٹ جس کا کاروباری حلقوں میں خاصا رواج ہے، بھی کریڈٹ دستاویز بیچنے کی ایک شکل ہے۔حالیہ