کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 88
آپ کی وفات کی خبر آپ کے شاگردوں، جماعتی وغیر جماعتی اَفراد واشخاص اور مدارس وجامعات کے اساتذہ وطلبہ نے جہاں کہیں بھی سنی، وہیں سے مؤ کے لئے روانہ ہو گئے۔ بنارس، مبارکپور، اعظم گڑھ، اور ضلع سدھارتھ نگر، بستی، گونڈہ، سنت کبیر نگر اور نیپال سے دس سے زائد بسیں ریزرو کرا کے لوگ آپ کے جنازہ میں پہنچے۔ آپ کے جنازہ میں شرکت کرنے والے لوگوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ تھی۔ جنازہ کی نماز، بعد نمازِ مغرب چھ بجے شام ادا کی گئی۔ نماز جنازہ جامعہ سلفیہ بنارس کے نائب صدر مولانا شاہد جنید سلفی بنارسی حفظہ اللہ نے پڑھائی اور آپ اپنے آبائی قبرستان میں دفن کئے گئے۔ دفن کے بعد بھی قبر پر متعدد بار نمازِ جنازہ پڑھی گئی۔ ع
عشق تھا دل میں تر جذبات سے
اس لیے ہم بار بار آیا کئے
آپ کے جنازہ اور تدفین میں جامعہ امام ابن تیمیہ کے پانچ اساتذہ شیخ عبد العلیم مدنی، شیخ محمد ایوب سلفی، شیخ محمد جہانگیر سلفی، شیخ مشتاق احمد سلفی، اور راقم حروف ( اشفاق سجاد سلفی) نے شرکت کی اور اپنے مؤقر ومحترم اُستاذ کو پرنم آنکھوں سے سپردِ خاک کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے۔ آپ کے جملہ حسنات کو قبول کرے، جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور آپ کے اہل وعیال، پس ماندگان او راَحباب وتلامذہ کو صبر کی تو فیق بخشے۔آمین!
(بہ شکریہ ماہنامہ’ طوبیٰ‘ دہلی)
مرحوم کا ایک تذکرہ مولانا محمد اسحق بھٹی حفظہ اللہ نے ’دبستانِ حدیث‘ کے دوسرے حصے ’گلستانِ حدیث‘ میں اس وقت لکھا تھا جب ڈاکٹر موصوف ابھی بقید ِحیات تھے۔ ’گلستانِ حدیث‘ عنقریب زیورِ طبع سے آراستہ ہو رہی ہے۔ اس کتاب سے یہ تذکرہ مؤقر ہفت روزہ ’الاعتصام‘ کے شمارہ بابت ۱۹/ نومبر۲۰۰۹ء میں چھ صفحات پر شائع کیا گیا ہے۔ مزید معلومات کے لئے اس مضمون کا مطالعہ کریں ۔ ادارہ