کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 86
للتخصص في التدریس والتربية کی تقریب افتتاح کی مناسبت سے جامعہ کے مؤسس و رئیس عزت مآب ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ کی دعوت پر راقم الحروف کو اس کی زیارت کا موقع ملا۔ میں محترم ڈاکٹر صاحب کابے حد شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے مجھے جامعہ کی زیارت کی دعوت دی۔ اس زیارت نے میری ان خواہشات اور آرزوؤں کو عملی جامہ پہنا دیا جو میرے دل میں اس وقت سے موجزن تھیں جب میں نے بغیر دیکھے ہی جامعہ کے بارے میں لکھا تھا۔ لیکن آج جب کہ میں نے اپنی آنکھوں سے جامعہ کے کامیاب تعلیمی منصوبوں او ریہاں کے اساتذہ و معلّمات، طلبہ و طالبات کی سرگرمیوں کا نظارہ کیا تو مجھے ایک عجیب سی سرخوشی کا احساس ہوا، اوراس مردِ مجاہد کی ہمت کی داد دینی پڑی جس نے نہ صرف اپنی زندگی جامعہ کے لئے وقف کررکھی ہے، بلکہ اس کی تعمیر و توسیع، اساتذہ کی ہمت افزائی اور طلبہ کی رہنمائی میں اپنا سب کچھ قربان کردیا ہے۔
جامعہ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ میری نظر میں ایک عظیم علمی و دعوتی تحریک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بابرکت تہذیبی مشن ہے جو نہ صرف صوبہ بہار کی تعلیمی و تربیتی ضرورتوں کو پورا کررہا ہے، بلکہ اس کی روشنی پورے اُفقِ ہند پر پھیلتی جارہی ہے۔ میں اس جامعہ کے مؤسس و رئیس ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ کو بے تکلف او رپُرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے یہ عظیم علمی قلعہ قائم کیا۔ فرزندانِ ملت کو صحیح علم و عقیدہ کے حصول کے لئے یہ خوبصورت فضا عطا کی اور باحثین و دعاۃ کو علم اور دین کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر اُبھارا۔ کسی شاعر کا یہ شعر ان پر بجا طور پر صادق آتا ہے:
فانت منار المکرمات و ربھا
وأعظم ساع للمعالي و راغب
آپ کا ہمارے علاقہ جھار کھنڈ سے بہت گہرا تعلق تھا۔ علاقہ چھوٹا ناگپور (سنتھال پرگنہ) کے ضلع جام تاڑا کی معروف اہل حدیث بستی ’ٹوپاٹانڑ‘ میں آپ زمانۂ طالب علمی میں سات سالوں تک تراویح کی نماز پڑھانے کے ساتھ ساتھ درس قرآن وحدیث اور خطبہ جمعہ دیا کرتے تھے۔ آپ کے ساتھ رہنے والے اور دوستانہ تعلقات رکھنے والے لوگوں کا بیان ہے کہ آپ خالی اوقات کو گپ شپ کے بجائے مدرسہ دار الفلاح ٹوپا ٹانڑ کی لائبریری میں موجودہ