کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 82
بنائے گئے۔ اس عہدے پر رہ کر جامعہ کے تعمیری و تعلیمی و انتظامی اُمور کو اس قدر خوش اسلوبی اور تندہی کے ساتھ انجام دیا کہ ۹/ اگست ۲۰۰۹ء کو مجلس منتظمہ نے دوبارہ آپ کو اس عہدہ پر پھر بحال رکھا۔ آپ نے ملک و بیرونِ ملک بین الاقوامی علمی مجلسوں، اجتماعات اور کانفرنسوں میں شرکت کی۔ ان میں پیش کئے گئے مقالات کی نقول آج بھی لوحِ قرطاس پر محفوظ ہیں، جنہیں ترتیب دے کر شائع کیا جائے تو علم و فن کی دنیا میں ایک عظیم اضافہ ہوگا۔ آپ کے علم و فن کی دنیا میں قدم رکھنے اور ملی و جماعتی خدمات کی ادائیگی کی راہ میں مصروفِ عمل ہونے کے بعد مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے پلیٹ فارم سے تین عالمی کانفرنسیں منعقد ہوئیں : ۱۴،۱۵،۱۶/ اپریل ۱۹۹۵ء کو مؤ میں ۱۳،۱۴،۱۵/ مارچ ۲۰۰۴ء کو پاکوڑ میں اور ۱۸،۱۹/ اکتوبر ۲۰۰۸ء کو دہلی میں ان تینوں کانفرنسوں میں جماعت و جمعیت اہل حدیث کے لوگوں نے مجلس استقبالیہ کی صدارت کی عظیم ذمہ داری آپ ہی کو سونپی۔ آپ نے ان کانفرنسوں کی کامیابی و کامرانی میں اہم رول ادا کیا او راپنے بہترین خطباتِ استقبالیہ کے ذریعہ علماء و عوام دونوں طبقہ کے لوگوں کو جمعیت و جماعت سے جڑنے، عقیدۂ سلف پر گامزن رہنے اور کتاب و سنت کی تعلیمات کو عام کرنے کی دعوت دی۔ ان کے علاوہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر پروگراموں کو بھی آپ نے کامیاب کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ جامعہ سلفیہ بنارس میں منعقد ہونے والی متعدد کانفرنسوں، اجتماعات، علمی سیمیناروں اور عرب مہمانوں کی تشریف آوری کے موقع پر منعقد استقبالیہ مجلسوں کے انتظام و انصرام میں آپ نے ہمیشہ گراں قدر کارنامہ انجام دیا۔ بنارس اَدیان و ملل کا قدیم شہر ہے۔ وہاں غیرمسلموں کے پلیٹ فارم سے پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں اور ہر دین و دھرم کے مفکرین