کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 76
وقولہ تعالی ﴿وما خلقت الجن والإنس إلا لیعبدون﴾ وقولہ صلی اللہ علیہ وسلم (( أمرت أن أقاتل الناس حتی یشھدوا أن لا إلہ إلا ﷲ))‘‘ ’’سوال: کیا سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ کی ’لا الہ الا اللہ‘ کی تفسیر کلمہ توحید کی افضل ترین شرح ہے؟ جواب: ۔۔۔سید قطب اور ان کے بھائی محمد قطب نے ’لا الہ الا اللہ‘ کی تفسیر حاکمیت کے ساتھ کی ہے یعنی ’لا الہ الا اللہ‘ سے مراد ’ لا حاکم الا اللہ‘ ہے، یہ تفسیر ایک ناقص اور غیر صحیح تفسیر ہے چہ جائیکہ اس کو افضل قرار دیا جائے۔ ان دونوں بھائیوں کی یہ تفسیر اس معنی کے خلاف ہے جو سلف صالحین نے ’لا الہ الا اللہ‘ کا بیان کیا ہے اور وہ معنی یہ ہے کہ اس سے مراد’ لا معبود بحق الا اللہ‘ ہے۔ یعنی اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے۔ سلف کی اس تفسیر پر درج ذیل آیات اور احادیث شاہد ہیں : ارشادِ باری تعالیٰ ہے:یہ اس وجہ سے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی حقیقی معبود ہے اور جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ معبودانِ باطلہ ہیں اور بلاشہ اللہ تعالی ہی عظیم اور بڑا ہے۔ اسی طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور ہم نے ہر اُمت میں ایک رسول بھیجا تاکہ تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔ اسی طرح ارشادِ ہے: اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ اسی طرح ارشاد ہے: اور نہیں میں نے پیدا کیا جنوں اور انسانوں کو مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں ۔ اسی طرح حدیث ِمبارکہ میں ہے: مجھے (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو) یہ حکم دیا گیاہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ ’لا الہ اِلا اللہ‘ کی گواہی دیں ۔‘‘ http://www.ferkous.com/rep/Ba27.php ٭شیخ ربیع اور شیخ ابراہیم الزحیلی نے بھی تقریباًیہی موقف بیان کیا ہے۔ http://rabee.net/show_book.aspx?pid=5&bid=158&gid=0 http://www.muslm.net/vb/archive/index.php/t-328512.html خلاصۂ کلام اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ توحید ِحاکمیت کی اصطلاح سلف صالحین کے دور میں نہیں تھی اور یہ جدید دور کی اصطلاح ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس اصطلاح کا استعمال جائز ہے یاغیرصحیح یا بدعت؟ جیسا کہ یہ تینوں موقف سلفی علماء میں پائے جاتے ہیں ۔یہ بات درست ہے