کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 75
ان میں سے کسی نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں کہا ہے:اللہ نے اپنی مخلوق کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ زمین میں اللہ کی حاکمیت قائم کریں ۔ یہ قول آیت ِمبارکہ ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وِالإنْسَ إِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ﴾ کے خلاف ہے۔ یعنی اس شخص کو یہ آیت ِمبارکہ راس نہ آئی۔ (اس کا کہنا یہ ہے )بلکہ ان کو اس لیے پیدا کیا کہ وہ حاکمیت کو ثابت کریں ۔ سبحان اللہ! اللہ تعالی فرماتے ہیں : ’میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ہے، اور تم یہ کہتے ہو کہ اس لیے پیدا فرمایا تاکہ اللہ کی حاکمیت ثابت کریں ۔ جی ہاں ! یہ تفسیر کہاں سے لے آئے ہیں ؟۔ درحقیقت یہ لوگ تکفیری ہیں نہ کہ مفکرین۔ ان سے خبردار رہیں !‘‘
http://www.alfawzan.ws/AlFawzan/sounds/00815-26.ra
٭ شیخ عبد السلام بن برجس آلِ عبد الکریم فرماتے ہیں :
’’فمن ثم وضع توحید الحاكمية قسیمًا لأقسام التوحید المعروفة الثلاثة ھو من الأمور التی أدخلھا بعض من انحرف في مسائل التکفیر في ھٰذا العصر کجماعة الإخوان المسلمین وغیرھم وھو لیس في شيئ‘‘
’’توحید ِ حاکمیت کو توحید کی تین معروف اقسام کی طرح ایک مستقل قسم ان لوگوں نے قرار دیا ہے جنہوں نے عصر حاضر میں مسئلہ تکفیر میں اہل سنت کے منہج سے انحراف کیا ہے جیسا کہ الإخوان المسلون وغیرہ ہیں ۔ توحید کی اس قسم کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔‘‘
http://www.burjes.com/burjes_audio.php
٭ شیخ ابو عبد المعز محمد علی فرکوس الجزائری فرماتے ہیں :
’’ھل شرح سید القطب ل ’’لا إلہ إلا ﷲ‘‘ یعد أفضل شروحات كلمة التوحید؟ الجواب: ۔۔۔فتفسیر سید قطب وأخیہ محمد قطب لمعنٰی لا إلہ إلا ﷲ بالحاكمية أي لا حاکمَ إلا ﷲ تفسیر قاصر غیر صحیح فکیف یکون الأفضل؟ فھو مخالف لما علیہ تفسیر السلف الصالح لمعنی لا إلہ إلا ﷲ و ھو لا معبود بحق إلا ﷲ و یدل علیہ قولہ تعالی ﴿ذلک بأن ﷲ ھو الحق وأن ما یدعون من دونہ ھو الباطل وأن ﷲ ھو العلي الکبیر﴾ وقولہ تعالیٰ ﴿ولَقَد بعثنا في کل أمة رسولًا أن اعبدوا ﷲ واجتنبوا الطاغوت﴾ وقولہ تعالی ﴿واعبدوا ﷲ ولا تشرکوا بہ شیئًا﴾