کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 72
عدم الحکم بما أنزل ﷲ لماذا تخصص؟ فرد من أفراد العبادۃ۔ نعم‘‘
’’سوال: توحید ِحاکمیت، توحید ِربوبیت کی قسم ہے یا توحید اُلوہیت کی؟۔ جواب: توحید ِحاکمیت توحید ِعبادت (اُلوہیت) کے افراد میں سے ایک فرد ہے۔ توحید ِحاکمیت کو ایک مستقل قسم قراردیتے ہوئے بعض جماعتوں نے غلو کیا ہے۔ بعض جماعتوں نے توحید ِحاکمیت میں غلو کیا ہے جبکہ بعض جماعتیں اسے ایک فرد /جزو قرار دیتی ہے۔ توحید ِحاکمیت، توحید عبادت(اُلوہیت ) کی ایک قسم ہے۔ یہ بات واجب ہے کہ انسان اپنی دعا، ذبح، نذر اور حکم میں اللہ ہی کی شریعت کی طرف اپنا مقدمہ لے جاتے ہوئے اپنے ان افعال میں توحید کو برقرار رکھے۔(میں کہتا ہوں ) توحید ِحاکمیت ہی کو خاص کیوں کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص یہ کہے: توحید ِدعا اور اس کو توحید کی ایک مستقل قسم قرار دے یا توحید ِ نذر، توحید ِطواف، توحید نماز، توحید ِرکوع، توحید ِسجود(یعنی نذر، طواف، نماز، رکوع اور سجود صرف اللہ ہی کے لیے ہیں تو توحید کی یہ قسمیں بنانے میں بھی کیا حرج ہے؟)۔توحید ِحاکمیت تمام کی تمام توحید عبادت (اُلوہیت) کے مفہوم میں داخل ہے۔ اللہ کی توحید اختیار کرو یعنی رکوع، سجود، ذبح، نذر اور حاکمیت وغیرہ میں ۔ یہ بات صحیح ہے لیکن بعض افراد اور معروف جماعتوں نے توحید ِحاکمیت میں غلو کیا ہے۔ یہ لوگ توحید ِحاکمیت کے علاوہ کچھ بیان ہی نہیں کرتے اور مسلمان حکمرانوں کی تکفیر کرتے ہیں کیونکہ یہ حکام شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے۔ یہی لوگ غیر اللہ کے لیے دعاکرنے، غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے اور غیر اللہ کے لیے نذر ماننے کے بارے میں فتوے نہیں دیتے حالانکہ یہ بھی شرک ہے اور ان حضرات کے سامنے اوراردگرد قبریں ہیں، ان کے سامنے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا جاتا ہے اور نذریں مانی جاتی ہیں (لیکن پھر بھی یہ حضرات اس توحید پر توجہ نہیں دیتے)۔ غیر اللہ سے دعا کرنے، ذبح کرنے اور نذر ماننے کے شرک کابھی اسی طرح انکار ہو گا جس طرح حکام کے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہ کرنے کا آپ انکارکرتے ہیں ۔ توحید ِحاکمیت، توحید عبادت کے افراد میں سے ایک فرد /جزو ہی ہے۔ جی ہاں !‘‘
http://www.alfawzan.ws/AlFawzan/sounds/00815-26.ra
’’یا فضيلة الشیخ! وفقکم ﷲ ما حکم من یقول : معنٰی لا إلہ إلا ﷲ ھي: لاحاكيمة إلا ﷲ؟ الشیخ: ما شاء ﷲ! ھٰذا أخذ جزئ، جزء قلیل من معنی لا إلہ إلا ﷲ وترک الأصل الذي ھو التوحید والعبادۃ ۔ لا إلہ إلا