کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 71
طور پر استعمال کرتے ہیں ۔‘‘ یہ پیرا گراف اس موضوع پر علامہ محمد ناصر الدین البانی کے مفصل کلام کا حصہ ہے جو درج ذیل لیکچر میں سماعت کیا جا سکتا ہے: http://www.islamway.com/?iw_s=Lesson...esson_id=17811 ٭ شیخ صالح الفوزان کا کہنا ہے کہ توحید ِ حاکمیت میں غلو نے توحید اُلوہیت کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ ایسی جماعتیں یا گروہ بھی وجود میں آ گئے ہیں جو توحید ِاُلوہیت کو نظر انداز کرتے ہوئے توحید ِحاکمیت کی رٹ لگائے بیٹھے ہیں، جس کی وجہ سے توحید کے صحیح تصور میں عدمِ توازن پیدا ہو رہا ہے۔ شیخ حفظہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’توحید الحاكيمة ھل ھو من أقسام توحید الربوبية أم الألوهية؟ الجواب: توحید الحاكيمة نوعُ فرد من أفراد توحید العبادۃ، وجَعْلُہ من توحید الحاكيمة ھٰذا غالت بعض الجماعات، بعض الجماعات غالوا في توحید الحاكيمة، وبعض الجماعات صیروہ فردا۔توحید الحاكيمة من أنواع توحید العبادۃ، یجب أن تفرد ﷲ بالدعاء والذبح والنذر والحکم تتحاکم إلیٰ شرعہ، لمَاذا تخصص لو یأتي واحد یقول: توحید الدعاء ویجعلہ توحیدًا، توحید النذر، توحید الطواف، توحید الصلاۃ، توحید الرکوع، توحید السجود، توحید الحاكيمة کلّھا توحید العبادۃ داخلة في مسمی توحید العبادۃ، وحد ﷲ أی : أن توحد اللہ في الرکوع والسجود والذبح والنذر والحاكيمة وغیرھا، ھٰذا الأصح۔ لکن غالی بعض الناس أو الجماعات الذین معرفون الآن فغالوا في توحید الحاكيمة وصاروا لا یتکلمون إلا عن توحید الحاكيمة و یکفرون الحکام، لأنھم لم یحکموا بالشريعة ولکن لا یتکلمون في الشرک، لا یتکلمون في الدعاء لغیر ﷲ ولا في الذبح ولا في النذر مع أن ھٰذا شرک، القبور عندھم وأمامھم و بین أیدیھم یذبح لھا وینذر لھا و لا یتکلمون ولا یتکلموا إلا في توحید الحاكيمة لمَاذا؟ الحاكيمة فرد من الأفراد أنکر الشرک في الدعاء والذبح والنذر کما أنک تنکر علی الحکام