کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 69
کیا ہے: دیکھئے http://islamqa.com/ar/ref/11745
http://www.dd-sunnah.net/forum/showthread.php?t=42367
تیسرا موقف: یہ موقف بھی سلفی علما کی ایک بڑی جماعت کا ہے۔ اس موقف کے مطابق توحید ِحاکمیت کی اصطلاح وضع کرنا ہی بدعت اور گمراہی ہے لہٰذا اس سے اجتناب لازم ہے۔ یہ موقف شیخ صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ صالح الفوزان وغیرہ کا ہے۔
٭ شیخ صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ سے جب توحید کی چوتھی مزعومہ قسم: توحید ِحاکمیت کے بارے سوال ہوا تو اُنہوں نے جواب دیا:
’’السؤال: ما تقول عفا ﷲ عنک في من أضاف للتوحید قسمًا رابعًا سمّاہ توحید الحاكيمة؟ الجواب: نقول: إنہ ضالّ وجاھل، لأن توحید الحاكيمة ھو توحید ﷲ عزَّ وجل فالحاکم ھو ﷲ فإذا قلت: التوحید ثلاثة أنواع کما قالہ العلمائ: توحید الربوبية، فإن توحید الحاكيمة داخل في توحید الربوبية، لأن توحید الربوبية ھو توحید الحکم والخلق والتدبیر ﷲ عز وجل وھٰذا قول مُحدَث منکر، وکیف توحید الحاكيمة؟ ما یمکن أن توحد الحاكيمة، المعنٰی أن یکون حاکم الدنیا واحدا؟ أم ماذا؟ فھذا قول مُحدَث مبتدع منکر، یُنکر علی صاحبہ ویقال لہ: إن أردت الحکم فالحکم للّٰہ وحدہ، و ھو داخل في توحید الربوبية، لأن الربّ ھو الخالق المالک المدبّر للأمور کلھا، فھٰذہ بدعة و ضلالة، نعم۔ ‘‘
سوال: آپ اس شخص کے بارے کیا کہتے ہیں جس نے توحید کی چوتھی قسم توحید ِحاکمیت بنا لی ہے۔ جواب:ہم کہتے ہیں :(جو یہ اصطلاح استعمال کرے) وہ گمراہ اور جاہل ہیں ۔ توحید حاکمیت سے مراد اللہ کی توحید ہی ہے۔ پس حاکم صرف اللہ ہی ہے۔ پس اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ توحید کی تین اقسام ہیں : توحید ِربوبیت(توحید اُلوہیت اور توحید ِاَسماء و صفات)۔ توحید حاکمیت، توحید ِربوبیت کا ہی حصہ ہے کیونکہ توحید ِربوبیت ہی توحید ِحکم، توحید ِخلق اورتوحید تدبیر وغیرہ ہے۔(توحید ِحاکمیت کو علیحدہ قسم بنانا) ایک بدعی اور منکر قول ہے۔ توحید ِحاکمیت