کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 66
ایمان و عقائد حافظ محمد زبیر
توحید ِحاکمیت اور سلفی علماء کے اَقوال
بعض عرب علما کا کہنا ہے کہ عرب ’حاکمیت‘ کے لفظ سے ناآشنا تھے یہاں تک کہ سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ نے اس لفظ کو استعمال کیا اور ان سے سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ کے ذریعے یہ لفظ عربی زبان میں وارد ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ’توحید ِحاکمیت‘ ایک جدید اصطلاح ہے جو سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ کے دعوتی و فکری لٹریچر کے ذریعے عام ہوئی ہے۔ سلف صالحین نے جب قرآن وسنت میں غور کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ قرآن وسنت میں تین طرح کی توحید کا بیان ہے:
1. توحید ِربوبیت 2. توحید اُلوہیت یا توحید ِ عبادت 3. توحید ِ اسماء و صفات
توحید ِربوبیت سے مراد اللہ تعالیٰ کواس کے افعال میں یکتا قرار دینامثلاً اللہ تعالیٰ ہی پیداکرتا ہے، وہی رزق دیتا ہے، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہی اسی کائنات کی تدبیر کر رہا ہے وغیرہ۔
اور توحید ِاُلوہیت سے مراد صرف اللہ ہی کی ذات کو عبادت کے لیے خاص کرنایعنی اللہ کی محبت، اس کے خوف،اس سے اُمید، اس کی اطاعت وغیرہ کے جذبات کے ساتھ اس کی عبادت کرنا، نذر و نیاز، سجدہ، رکوع، طواف اور دعا وغیرہ جیسی عبادات میں کسی کو بھی اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا۔ جبکہ توحید اسماء و صفات سے مراد قرآن و سنت میں جن اسماء و صفات کا اثبات ہے، ان کا اثبات کرنااور جن عیوب و نقائص سے اللہ کی ذات کو پاک قرار دیا گیا ہے ان سے پاک قرار دینا ہے۔
مغرب میں سماجی علوم و فنون کی ترقی سے عالم اسلام بھی بہت حد تک متاثر ہوا۔ یورپ میں جب باقاعدہ قانون و آئین سازی کی تاریخ کا آغاز ہوا تو مسلمان ممالک نے بھی اس مسئلے میں ان کی تقلید کی ۔عصر حاضر میں تقریباً تمام مسلمان ممالک میں انگریزی یعنی برطانوی یا