کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 61
کے اخلاص، بگاڑ سے محفوظ عمل، ظاہری صفائی اور نظافت، طراوتِ عقل و ذہن اور بدنی بیماریوں کی افزائش کرنے والے ماحول سے چھٹکارا پانے کے ساتھ ساتھ صحت و تندرستی کے لیے مدد گارہے، لہٰذا پیشاب کا طبی مطالعہ حدیث میں بتائے گئے شیر خوار بچے اور بچی کے پیشاب کی صفائی کے حکم میں فرق کو سمجھنے میں نہایت مدد گار ثابت ہوا۔ دراصل بچے اور بچی کا پیشاب کا نظامِ اخراج بالکل مختلف ہے۔نہ صرف نظامِ اخراج بلکہ نظامِ تولید بھی مختلف ہے۔پھر دونوں میں جو جسمانی اور جنسی اختلافات ہیں، وہ قدرت نے اتنے زیادہ کر رکھے ہیں کہ دونوں کو ایک کر دینا کسی بھی نظریہ (Theory) کے بس میں نہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں سے عام حالات میں مختلف کام لیے جاتے ہیں لہٰذا دونوں کا نظام بھی مختلف بنایا جیسا کہ دونوں کی دلچسپیاں بھی مختلف ہیں ۔ (تحفۃ الاحوذی: ۱/۲۳۹) بچے اور بچی کے پیشاب میں درج ذیل فرق ہیں : ۱۔ مقدار میں ۲۔مواد کی مقدار میں 1. مقدار میں فرق اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے انسان کے اندر ایسا نظام بنایا ہے کہ وہ جو کچھ کھاتایا پیتاہے وہ قدرتی طریقوں سے چھانا (Filter)جاتا ہے۔چھاننے Filtrationکے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خوراک میں موجود مفید اَجزا کی ایک بڑی مقدار جزوِ خون یا جزوِ بدن بن سکے ۔اور غیر مفید یا نقصان دہ اجزا اَلگ ہو کر قابل اخراج ہو سکیں ۔ چھاننے کا یہ عمل چوبیس گھنٹوں میں متعدد مرتبہ سر انجام پاتا ہے جس کے نتیجہ میں پانی کی دو سے پانچ (۲ تا۵) لیٹر مقدار انسانی مثانوں میں جمع ہو جاتی ہے۔مختلف تجرباتی تجزیوں (Analysis) سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مؤنث اپنے مثانوں میں جمع شدہ پیشاب کی مقدار کا تقریباً ۷۵فیصد حصہ خارج کرتی ہے اور خارج کر کے ایک ہی جگہ پر گراتی ہے جس سے اس جگہ پرمضر خود رَو جراثیم (Bacteria)کی نشوو نما کا مدد گار ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔ جبکہ مذکر اپنے مثانوں میں جمع شدہ پیشاب کی کل مقدار کا تقریباًکم حصہ خارج کرتا ہے اور بقیہ غالب مقدار اندر ہی رہتی ہے جبکہ وہ کم مقدار بھی زیادہ جگہ پر پھیل جاتی ہے لہٰذا