کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 60
موافق ہے اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کا بیان کردہ نضخ اور رش کا فرق حدیث کے مفہوم سے قریب تر ہے۔ درا صل رش اور نضح غسل کی ہی قسم ہے لیکن غسل نہیں ہے۔
فرق کی حکمت
سوال یہ ہے کہ بچے اور بچی کے پیشاب کی خباثت ونجاست میں یہ فرق کن وجوہ و اسباب کی بنا پر کیا گیا ہے ؟ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اس کے تین اسباب بتاتے ہیں :
1. چو نکہ بچے کو زیادہ کھلایا جاتا ہے اور مرد گھر سے باہر بھی اُٹھا کر لے جاتے ہیں،اس کے پیشاب کو اس قدر نجس قرار دینا باعث ِ تکلیف تھا لہٰذا اس طرح تکلیف میں کمی کر دی گئی جو کہ شریعت کا ایک مقصد ہے۔
2. چونکہ بچے کا پیشاب ایک جگہ اکٹھا نہیں گرتابلکہ نضح کی شکل میں بکھر جاتا ہے۔اور یہ بات طے شدہ ہے کہ اگر زہریلا مواد زیادہ جگہ پر پھیلا دیا جائے تو اس کے زہریلے اثرات کم ہو جاتے ہیں جبکہ بچی کا پیشاب ایک ہی جگہ گرتا ہے لہٰذا وہ زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور اسے دھو کر ہی خباثت دور کی جا سکتی ہے ۔
3. یہ کہ بچے کے پیشاب میں حرارت اور بچی کے پیشاب میں رطوبت زیادہ ہوتی ہے اور حرارت کی بنا پراثرات کم اور رطو بت کی بنا پر زیادہ ہوتے ہیں ۔[1]
علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ بلا شبہ اپنے علم اور بصیرت میں اللہ تعالیٰ کی بے پناہ رحمت سمیٹے ہوئے ہیں اور ان کی اسی بصیرت میں سے مؤخر الذکرد و وجوہ نہایت اہم ہیں لیکن پہلی وجہ نامناسب اور شریعت ِاسلامیہ کے معیارِ طہارت سے بعید ترہے،اس لیے اسے تسلیم کرنا مشکل ہے۔
بچے اور بچی کے نظامِ پیشاب میں طبی فرق
بچے اور بچی کے پیشاب میں موجود فرق ایک ایسا سوال ہے جس کے جواب کی تلاش میں راقمہ/ محققہ کا لمبا عرصہ صرف ہوا،لیکن اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا اور حقیقی علم دے کر بھیجا۔ اسلام کانظریۂ طہارت نہایت جامع ہے جو بیک وقت روحانی پاکیزگی، نیت