کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 56
حکم و حکمت پروفیسر زاہدہ شبنم شیر خوار بچے کے پیشاب کی طہارت اور طبی حکمت عورت کو بحیثیت ِماں جن فرائض کی بجاآوری میں نہایت مشقت اور تندہی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، ان میں سے ولادت کے بعد سب سے اہم ’عرصۂ رضاعت‘ ہے۔جب بچہ صرف دودھ پر گزارا کر رہا ہوتا ہے، نہ تو وہ کھانا جانتا ہے اور نہ ہی اس کا کمزور نظامِ انہضام ٹھوس غذاؤں کو ہضم کر سکتا ہے، لہٰذا اسے گہری حکمتوں اور رحمتوں کے ساتھ صرف دودھ پینے کی فطری معرفت دی گئی۔اس عرصہ میں ماں کے لیے پاکیزگی اور طہارت کا اُصول جہاں بہت ضروری ہوتا ہے، وہاں نہایت مشکل بھی۔ کیو نکہ بچہ ما ئع غذا پر بھروسہ کرنے کی بنا پر باربار پیشاب کرتا ہے اور چونکہ اس وقت قوت ِگویائی سے محروم ہوتا ہے لہٰذا بتا بھی نہیں پاتا،اس لیے ماں کے کپڑے وغیرہ باربار خراب ہوتے ہیں ۔ اگرچہ فی زمانہ پَیمپرز Pampersکا استعمال بڑھ گیا ہے لیکن کسی حد تک Pampersکے باوجود پیشاب سے بچے کے کپڑے تر ہو جاتے ہیں ۔ دوسری طرف مسلم ممالک کی پسماندگی اور سادہ طرز بود و باش کی بنا پر بے شمار خواتین آج بھی روز مرہ استعمال میں Pampersکا دخل کم رکھتی ہیں ۔ ان مسلم خواتین میں عام مسلمانوں کی طرح طہارت کے اسلامی معیار کے حصول کی حرص اگرچہ ہر حالت میں فزوں تر رہتی ہے لیکن ایسے میں شریعت ِاسلامیہ میں شیر خوار بچے کے پیشاب کے بارے میں کوئی نرمی موجود ہے؟ یہ سوال ہر مسلم خاتون کے ذہن میں اُٹھتا ہے۔ موضوع سے متعلقہ احادیث حضرت اُمّ قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کی زیر حدیث[1] کے علاوہ متعدد احادیث اپنی استنادی صحت کے ساتھ کتب حدیث میں وارد ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے بچے اوربچی کے پیشاب