کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 50
کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور حفاظ و قراے قرآن، نماز میں اور دوسرے مواقع پر قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے تھے۔
(ب) قرآن کریم کی موجودہ ترتیب کا توقیفی ہونا
اس روایت اور دوسری روایات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی موجودہ ترتیب توقیفی ہے، یعنی اللہ کی طرف سے اُتری ہے۔ چنانچہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات پر ’اجماعِ امت‘ اور کئی روایات نقل کی ہیں کہ قرآنِ کریم کی موجودہ ترتیب توقیفی ہے۔
جہاں تک اجماعِ اُمت کا تعلق ہے تو اسے امام زرکشی نے البُرہان میں، امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے الاتقَان میں اور ابوجعفر بن الزبیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مُناسَبات میں اسے نقل اور روایت کیاہے۔ ابو جعفر لکھتے ہیں :
’’مختلف سورتوں میں آیات کی ترتیب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اطلاع دینے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق واقع ہوئی ہے اور اس بارے میں علماء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ [1]
٭ اس کی مزیدتائید مستند احادیث اور روایات سے بھی ہوتی ہے، چنانچہ مسند احمد اور سنن ابی داؤد اور سنن ترمذی وغیرہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت مروی ہے، وہ فرماتے ہیں :
’’میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان سے پوچھا کہ آپ لوگوں نے کس طرح سورۃ الانفال کو جن کا تعلق مَثَاني(جن کی آیات۱۰۰ سے کم ہیں ) سورۃ التوبہ کے ساتھ جن کا تعلق مِئین (۱۰۰ سے زیادہ آیات والی سورتوں ) میں ہوتاہے، جوڑ دیا اور ان کے درمیان آپ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کی سطر نہیں لکھی، اور آپ نے ان دونوں کو سبع طِوال میں رکھ دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ دراصل جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کئی کئی آیات والی سورتیں نازل ہوتیں تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود کسی نہ کسی کاتب ِقرآن کو بلاتے اور فرماتے کہ ان آیات کو فلاں سورۃ میں،جس میں یہ یہ آیات اور فلاں مضمون ہے، رکھ دو۔ سورۃ الانفال مدینہ منورہ کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورۃ ہے اور سورۃ التوبہ قرآنِ کریم کی نزولی اعتبار سے آخری سورتوں میں سے ہے اور چونکہ دونوں کا مضمون ایک دوسرے سے ملتاجلتا ہے، لہٰذا میں نے یہ گمان کیا کہ یہ سورۃ اسی کا حصہ ہے مگر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ نہیں