کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 49
1. خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہوئی۔ پھر اُنہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے شیخین کی شرط پر یہ حدیث تخریج کی ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم لوگ قرآن کریم کو تختیوں (الرقاع) وغیرہ سے اکٹھا کیاکرتے تھے۔‘‘ امام بیہقی کہتے ہیں کہ یہاں شاید جمع و تدوین سے مراد مختلف آیات کی سورتوں کے اندر جمع و تدوین ہے۔ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں مکمل ہوگئی تھی۔‘‘[1] 2. حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں دوسری جمع و تدوین ہوئی، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اہل یمامہ کے قتل کے موقع پر مجھے بلابھیجا۔ میں نے دیکھا کہ وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود ہیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جنگ ِیمامہ میں بہت سے قرائے قرآن شہید ہوگئے ہیں اور مجھے اندیشہ ہے کہ اگر دوسری جنگوں میں بھی قرائے کرام اسی طرح شہید ہوتے رہے تو کہیں قرآنِ کریم کاکچھ حصہ ضائع نہ ہوجائے۔ لہٰذا میری رائے یہ ہے کہ آپ قرآنِ کریم کومرتب اور مدوّن کردیں ۔ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم مجھے ایسے کام کامشورہ کیوں دے رہے ہو جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بخدا اس میں خیر اور بھلائی ہے، پھر وہ اپنی بات کو دہراتے رہے تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے میرے دل کو بھی کھول دیا اور مجھے بھی وہی رائے بہتر نظر آنے لگی جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے تھی… آخر تک چنانچہ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے قرآنِ کریم کی آیات اور سورتوں کو مختلف لوگوں سے لے جمع کیااور یہ نسخہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہا، ان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہا۔‘‘[2] اور تیسری مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں قرآن کے اسی سابقہ نسخے سے متعدد نسخوں کی تدوین عمل میں آئی۔‘‘ اس تفصیلی روایت سے واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآنِ کریم کو اسی ترتیب وتنسیق کے مطابق جمع کیا تھا جس ترتیب کی نشاندہی خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانۂ مبارک میں قرآن کریم، قرآن کریم کی سورتوں اور ان کی مختلف آیات کے مابین فرمائی تھی اور اسی