کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 35
اتنے زیادہ حق مہر کیوں مقرر کررہے ہو، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ چار سو درہم یا اس سے کم حق مہر مقرر کیا کرتے تھے۔ اگر زیادہ حق مہر مقرر کرنا عزت و تکریم کا باعث ہوتا تو تم ان سے سبقت نہ لے جاسکتے۔ مجھے نہیں معلوم کہ کس نے چار سو درہم سے زیادہ حق مہر مقرر کیا ہو۔ یہ کہہ کرآپ منبر سے نیچے اُتر آئے۔ ایک قریشی عورت کھڑی ہوگئی اور کہا: اے امیرالمؤمنین! کیا آپ عورتوں کا حق مہر مقرر کرنا چاہتے ہیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں ! تو اس عورت نے کہا: کیا آپ نے قرآنِ مجید کی یہ آیت نہیں سنی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿واٰتَیْتُمْ اِحْدَاھُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا﴾ (النساء:۲۰) ’’خواہ تم نے اسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا۔‘‘ یہ سنتے ہی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے استغفار کیا اور کہا کہ ہر شخص عمر سے زیادہ فقیہ ہے۔ دوبارہ منبر پر چڑھے اور فرمایا: میں نے تمہیں چار سو درہم سے زیادہ حق مہر دینے سے منع کیا تھا۔ اب جو جتنا چاہے، اپنے مال سے حق مہر دے سکتا ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں :(امرأۃ أصابت ورجل أخطا)’’عورت نے درستگی کو پالیا جبکہ مرد نے خطا کی ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر بر سورۃ النساء:۲۰) ٭ معروف واقعہ ہے کہ ایک دفعہ امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے درمیان کسی شے پراختلاف ہوگیا۔ ان دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو منصف مقرر کرلیا کہ جو وہ فیصلہ کریں گے وہ ہمیں قبول ہے۔ چنانچہ دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سیدنا زید بن ثابت کے گھر گئے اور ان کے سامنے اپنا کیس رکھا۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے احترام میں اُنہیں اپنے ساتھ بستر پر بٹھانا چاہا۔ مگر انہوں نے انکار کردیا اور کہا کہ میں اپنے فریق کے ساتھ ہی بیٹھوں گا۔ چنانچہ دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (مدعی اور مدعا علیہ) سیدنا زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کے سامنے بیٹھ گئے۔سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اپنا دعویٰ پیش کیا جبکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب نے اس دعویٰ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ امیرالمؤمنین سے درگزر فرمائیں اور اپنا دعویٰ واپس لے لیں ۔ شرعی ضابطے کے مطابق حضرت زید رضی اللہ عنہ کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب سے قسم لینا چاہیے تھی لیکن