کتاب: محدث شمارہ 333 - صفحہ 32
اسلامی عدالتوں کے ان عدل و انصاف پر مبنی فیصلوں کی توصیف و تعریف بھی فرمائی۔ یہی وجہ ہے کہ ان اسلامی عدالتوں کے عدل و انصاف پر مبنی فیصلوں سے متاثر ہونے والے متعدد لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اسلامی نظامِ عدالت اور اسلامی عدالتوں کے عدل و انصاف پر مبنی شاندار فیصلے تاریخِ حق و صداقت کی پیشانی کا جھومر ہیں ۔
قرآن مجید میں جابجا اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کرنے اور حق کا ساتھ دینے کا حکم دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَاِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ بِالْقِسْطِ، اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ﴾ (المائدۃ:۴۲)
’’اور اگر آپ ان لوگوں کے درمیان کوئی فیصلہ کریں تو انصاف کے ساتھ کریں، بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
ایک اور سورت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَائَ بِالْقِسْطِ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ أقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَاتَّقُوْا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ﴾
’’اے ایمان والو! تم اللہ تعالیٰ کے لیے حق پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے ہو، اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کرو، یہی بات تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک تم جو عمل کرتے ہو، اللہ اس سے خوب آگاہ ہے۔‘‘ (المائدہ:۸)
سورۃ الشوری میں ارشاد ہوتا ہے:
﴿وَقُلْ آمَنْتُ بِمَا أنْزَلَ اللّٰہُ مِنْ کِتَابٍ وَّ اُمِرْتُ لأعْدِلَ بَیْنَکُمْ﴾ (الشوریٰ:۱۵)
’’اور کہہ دیجئے! اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے، میں اس پر ایمان لایا ہوں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل کروں ۔‘‘ مزید برآں
﴿إنَّ اللّٰہ یَامُرُ بِالْعَدْلِ وَالاِحْسَانِ﴾ (النحل:۹۰)
’’ بے شک اللہ تعالیٰ عدل و احسان کا حکم دیتا ہے۔‘‘
مذکورہ آیاتِ کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ فیصلہ کرتے وقت حکمران، قاضی یا ثالث پر عدل و انصاف کرنا فرض ہے جس میں ذاتی پسند و ناپسند کو دخل نہیں ہونا چاہئے۔ خواہ وہ فیصلہ اپنے
[1] فتح الباری:۲/ ۴۳۲
[2] ایضاً، المعتمد: ۱/۷۷
[3] فتح الباری:۲/ ۴۳۲
[4] ایضاً، بدایۃ المجتہد: ۱/۱۰۴
[5] سنن ابو داؤد:۲۰۷، اُصول الشاشی: ص ۲۳