کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 251
تمام عناوین آپ کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں ۔ اسی طرح اگر کسی غیر نبی کے لیے ایسے عناوین یا القاب استعمال کرنا چاہیں تو بھی درست ہے لیکن یہ کہنا کہ فلاں شخص یازیر نظر ہستی علامہ اقبال ایک پیغمبر کی حیثیت سے تو یہ ترکیب ناجائز ہی نہیں بلکہ کفر تک پہنچنے کی بات ہے۔ کیونکہ کوئی اُمتی ، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے لے کر قیامت تک آنے والا بڑے سے بڑا آدمی پیغمبر کی حیثیت اختیار نہیں کرسکتا۔حتیٰ کہ پیغمبر بھی اگر آئے جیسے عیسیٰ علیہ السلام تو وہ بھی پیغمبر کی حیثیت سے نہیں بلکہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع اورمبلغِ اسلام کی حیثیت سے تشریف لائیں گے۔صحیح احادیث ِرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے: لانبي بعدي، لانبوۃ بعدي، خُتم بي النبیون(میرے بعد نبوت و رسالت ختم ہوگئی)، أنا خاتم النبیین جیسا کہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿ولکن رسول اللّٰه وخاتم النبیین﴾ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لوکان بعدي نبي لکان عمر بن الخطاب)) ’’اگر میرے بعد سلسلہ نبوت جاری رہتا تو عمر رضی اللہ عنہ نبی ہوتے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹے دے کر لے لیے تاکہ کسی کو ایسا شائبہ ہی نہ رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عن جابر بن سمرۃ قال سمعت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول: (( إن بین یدي الساعۃ کذابین فاحذروھم)) (صحیح مسلم ، مشکوٰۃ المصابیح:باب اشرط الساعہ) ’’ حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت سے پہلے بڑے کذاب ہوں گے، ان سے بچ کر رہنا۔‘‘ جن میں ایک کذاب غلا م احمد قادیانی بھی ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا اور اس کے جھوٹے اورمرتد پیروکار اس کی باطل باتوں کو پھیلا رہے ہیں ۔ لعنھم ﷲ علماء نے اس کی بھرپور تردید کی حتیٰ کہ وہ ذلیل ہوکر جہنم رسید ہوا۔ افسوس کہ ماہ نامہ آفاق نے علامہ اقبال جیسے محب ِرسول کو ایسی حیثیت سے نوازا جو کفر سے کم نہیں ۔ توبہ کیجئے اور اس عنوان کی تردید کرکے اپنے ایمان کوبچانے کی کوشش کریں ۔ اللہ تعالیٰ ہرمسلمان کو ہرقسم کے کفر و ارتداد سے محفوظ رکھے۔ آمین!…