کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 241
الرحم)) [سنن ابوداؤد:۴۹۰۲] ’’ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بغاوت اور قطع رحمی کے علاوہ کسی اور کو اللہ تعالیٰ سزا دینے میں جلدی نہیں کرتے۔ ان دونوں عملوں کے مرتکب کو اللہ تعالیٰ دنیا میں فوراً سزا دیتے ہیں اور آخرت میں بھی اُنہیں سزا ملے گی۔‘‘ 4. قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا: عن أبي ہریرۃ قال سمعت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول: (( إن أعمال بني آدم تعرض علی اللّٰه تبارک وتعالیٰ عشية کل خمیس ليلة الجمعة فلا یقبل عمل قاطع رحم)) (مسند احمد:۹۸۸۳ ’و رجالہ ثقات‘) ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بنی آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کی رات کو اللہ تعالیٰ کے پاس پیش کئے جاتے ہیں تو آپ قطع رحمی کرنے والے کے عمل کو قبول نہیں کرتے۔‘‘ 5. قطع رحمی کرنے والا اللہ تعالیٰ سے دور ہوجاتا ہے: عن عائشة قالت: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الرحم معلقة بالعرش تقول: من وصلني وصلہ اللّٰه ومن قطعني قطعہ ﷲ)) (صحیح مسلم:۶۵۱۹ ] ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی اللہ تعالیٰ کے عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے اور کہتی ہے۔ جس نے مجھے ملایا اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا، اللہ تعالیٰ اسے لوگوں سے کاٹ دے گا۔‘‘ 6. جنت سے محرومی: قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لایدخل الجنة قاطع )) (جامع ترمذی:۱۹۰۹] ’’قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ صلہ رحمی کے لیے معاون اُمور سب سے پہلے ہمیں صلہ رحمی کے لیے اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر کوئی کام کرنا ممکن نہیں ہے۔ پھر ہمیں صلہ رحمی کے فوائد اور قطع رحمی کے نقصانات کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ قرآن و حدیث میں موجود ترغیب اور ترہیب کی باتیں پڑھنے سے ایک مسلمان شعوری طور پر صلہ رحمی کرنے کی کوشش کرے گا۔ قطع رحمی کی عقوبتوں کو مدنظر رکھتے