کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 240
ہے کہ ہر وقت رشتہ داروں کی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے۔ بھلائی کا حکم دیا جائے اور بُرائی سے روکا جائے۔ خاندان میں رائج غیر شرعی کاموں کی اصلاح کی جائے۔ ایک سنجیدہ اور باوقار انسان اگر خاندان کے معاملات میں دلچسپی لے تو اسے تبلیغ دین کے لیے بہترین پلیٹ فارم مل سکتا ہے۔
قطع رحمی کی سزا
1. قطع رحمی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور لعنت کا سبب بنتی ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا: ﴿فَھَلْ عَسَیْتُمْ إنْ تَوَلَّیْتُمْ أنْ تُفْسِدُوْا فِیْ الاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أرْحَامَکُمْ اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَھُمُ اللّٰه فَأصَمَّھُمْ وَأعْمٰی أبْصَارَھُمْ﴾ (محمد:۲۳،۲۲)
’’تو (اے منافقو) اگر تم (پیغمبر کا کہنا) نہ مانو(یا تم کو حکومت مل جائے) تو تم سے یہی توقع ہے کہ تم (جاہلیت کے زمانہ کی طرح پھر) ملک میں دھند مچاؤ گے اور ناطے توڑو گے یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو (سچی بات سننے سے) بہرہ کر دیا ہے اور (سیدھا راستہ دیکھنے سے) ان کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ زمین میں فساد پھیلانے اور قطع رحمی کرنے سے اللہ تعالیٰ لعنت ڈالتے اور دیگر بہت سی سزائیں دیتے ہیں ۔
2. قطع رحمی کرنے والے فاسق ہیں ۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿وَمَا یُضِلُّ بِہٖ إلَّا الْفَاسِقِیْنَ٭ اَلَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَھْدَ اللّٰه مِنْ بَعْدِ مِیْثَاقِہٖ وَیَقْطَعُوْنَ مَا اَمَرَ اللّٰه بِہٖ أنْ یُّوْصَلَ وَیُفْسِدُوْنَ فِیْ الاَرْضِ اُوْلٰئِکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾ (البقرۃ:۲۷،۲۶)
’’اور وہ گمراہ انہیں کو کرتا ہے جو حکم نہیں مانتے جو اللہ تعالیٰ کے اقرار کو پکا کر کے پھر توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اسے پھوڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے ہیں ،یہی لوگ خسارا پانے والے ہیں ۔‘‘
3. قطع رحمی کرنے والے کو آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی سزا ملتی ہے:
عن أبي بکر أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( ما من ذنب أجدر أن یعجل اللّٰه لصاحبہ العقوبة في الدنیا مع ما یدخر لہ في الاخرۃ مثل البغي وقطيعة