کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 239
7. عظمت اور احترام حاصل ہونے کا ذریعہ ہے: جب انسان رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرتا ہے، ان کی عزت و احترام کاخیال رکھتا ہے تو جواب کے طور پر وہ بھی عزت کرتے ہیں اور معاملاتِ زندگی میں اس کے معاون بن جاتے ہیں ۔ صلہ رحمی کس طرح ہوسکتی ہے؟ صلہ رحمی کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں ۔ گاہے بگاہے رشتہ داروں سے ملاقات کی جائے۔ اگر فاصلہ زیادہ اور وقت کامسئلہ ہو تو اس کے لیے مواقع خاص کئے جاسکتے ہیں مثلاً ہر سال عید کسی ایک جگہ یا مرکزی گھر میں اکٹھے منائی جائے۔ ان کے گھروں میں آیا جایا جائے۔ ان سے حال احوال پوچھتے رہیں ۔ اب تو ٹیلی فون کی سہولت ہر جگہ میسر ہے،اس کے ذریعے رابطے میں رہا جائے۔ خاندان کے بڑوں کی عزت وتوقیر کی جائے۔ چھوٹی موٹی باتوں کو خواہ مخواہ ایشو یا اپنی اَنا کامسئلہ نہ بنا لیا جائے۔ چھوٹوں پر شفقت کی جائے۔ خاندان کے غریب افراد پر صدقہ کیا جائے۔ روپے پیسے کے علاوہ پُرخلوص مشورے اور بہتر معاملات کی طرف رہنمائی کے ذریعے بھی ان کی معاونت ہوسکتی ہے۔اُمرا کے ساتھ نرمی اور احترام کا معاملہ کیا جائے۔ اگر کوئی رشتہ دار گھر میں ملنے کے لیے آجائے تو اس کا اچھی طرح استقبال کیا جائے۔ جس حد تک ممکن ہو، ان کی خدمت کرکے خوشی محسوس کی جائے۔ خوشی اور غمی کے مواقع پر ان کے ساتھ شامل ہوا جائے، اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی خوشی غمی کی محفلوں کو فرسودہ روایات سے پاک کردیں ۔ تصنع اور نمود و نمائش کی بجائے سادگی سے کام لیا جائے تاکہ ایک دوسرے کے پروگراموں میں شمولیت اختیارکرتے ہوئے کوئی بوجھ محسوس نہ ہو۔ اگر ہمارے شادی کے پروگرام ہفتہ بھر جاری رہیں اور فوتگی کے موقع پر لمبے چوڑے رسوم و رواج چلتے رہیں تو لوگوں کے لیے ان میں شمولیت مشکل ہوجاتی ہے۔ باہمی محبت میں تحائف بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( تحادّوا تحابّوا)) ’’ایک دوسرے کو تحفے دیا کرو، اس سے محبت پھیلتی ہے۔‘‘ تحفہ خواہ کیسا ہی ہو، خوش دلی سے قبول کرنا چاہئے۔ تحفے کے بارے میں بھی نمودونمائش اور اِسراف سے بچنا چاہئے تاکہ محبت بڑھانے کا یہ ذریعہ بوجھ نہ بن جائے۔ بیماروں کی عیادت کی جائے۔ سب سے اہم بات یہ