کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 238
۲) جو اللہ تعالیٰ نے لکھا اور فرشتوں کوبتایا۔ تو یہ اسباب کے ساتھ کم یا زیادہ ہوتا ہے۔‘‘ 3. صلہ رحمی سے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہوتاہے: عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( إن اللّٰه خلق الخلق حتی إذا فرغ من خلقہ قالت الرحم ھذا مقام العائذ بک من القطيعة قال: نعم أما ترضین أن أصل من وصلک وأقطع من قطعک قالت: بلی یا ربّ قال فھو لک)) (صحیح بخاری:۵۹۸۷) ’’ اللہ تعالیٰ جب مخلوق کی تخلیق سے فارغ ہوئے تو رحم نے کہا: یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کا مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں کیا تو اس بات سے راضی نہیں کہ جو تجھے جوڑے گا، اسے میں جوڑوں گا اور جو تجھے توڑے گا، اسے میں توڑوں گا۔ کہا: کیوں نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تو اب ایسے ہی ہوگا۔‘‘ 4. صلہ رحمی جنت میں داخلے کا بڑا سبب ہے: عن أبي أیوب الأنصاري أن رجلاً قال یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أخبرني بعمل یدخلني الجنة؟ فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( تعبداللّٰه لا تشرک بہ شیئًا وتقیم الصلاۃ وتؤتي الزکاۃ وتصل الرحم)) (صحیح بخاری:۵۹۸۳] ’’ابو اَیوب انصاری روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کردے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو۔‘‘ 5. صلہ رحمی اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے۔ اللہ تعالیٰ صلہ رحمی کرنے والوں کی تعریف کرتے اور اسے اپنے حکم کی بجاآوری گردانتے ہیں : ﴿وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَا اَمَرَ اللّٰه بِہٖ أنْ یُّوْصَلَ وَیَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ وَیَخَافُوْنَ سُوْئَ الْحِسَابِ﴾ ( الرعد:۲۱) ’’اور وہ لوگ ہیں کہ جنہیں ملانے کا اللہ نے حکم دیا، اُنہیں ملاتے ہیں اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور بُرے حساب سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ 6. رشتہ داروں کے مابین محبت پھیلنے کا ذریعہ ہے۔ صلہ رحمی کے ذریعے رشتہ داروں میں محبت بڑھتی ہے۔ اسکے ذریعے ان کی زندگی خوشگوار گزرتی اور وہ زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں ۔