کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 237
معاشرے سے انتقام لیتے ہیں یا پھر مایوسی کاشکار ہوکر خود کشی کی حرام موت مرتے ہیں ۔سرمایہ دارانہ ذہن نے ناگہانی حالات سے نمٹنے کے لیے انشورنس کی صورت میں حل پیش کیا ہے لیکن اس سُودی نظام سے کسی کو ریلیف تو کیا ملتا یہ تو خود بہت ساری خرابیوں کی بنیاد ہے۔
صحت مند تعمیری معاشرتی سرگرمیوں کے لیے صرف مادی وسائل کا ہونا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ایک انسان خوشی اور غمی کے مواقع کو بانٹناچاہتا ہے۔ خوشی کے موقع پر رشتہ داروں اور دوست احباب کی شمولیت خوشی کو دوبالا کردیتی ہے اور مصیبت و پریشانی کے وقت انہی لوگوں کا ساتھ غم کے زخم مندمل کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔اسلام نے اس فطری تقاضے کے پیش نظر صلہ رحمی کو دین کا حصہ اور قطع رحمی کرنے والے کی مذمت کی ہے۔اس لیے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صلہ رحمی کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرے۔
صلہ رحمی کی فضیلت
1. صلہ رحمی ایمان کا تقاضا ہے:
عن أبي ہریرۃ عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( من کان یؤمن بااللّٰه والیوم الاخر فلیصل رحمہ)) [صحیح بخاری:۶۱۳۸]
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے۔‘‘
2. صلہ رحمی سے عمر اور رزق میں اضافہ ہوتا ہے:
عن أنس بن مالک أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( من أحب أن یبسط لہ في رزقہ وینسألہ في أثرہ فلیصل رحمہ))
(صحیح بخاری :۵۹۸۶]
’’انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے یہ بات پسند ہے کہ اس کا رزق فراخ اور عمر دراز ہو تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے۔‘‘
عمر میں اضافہ سے مراد یا تو عمرمیں برکت ہے یا اللہ تعالیٰ صلہ رحمی کرنے والے کی عمرمیں حقیقی طور پر اضافہ فرما دیتے ہیں ۔ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’رزق کی دو قسمیں ہیں :
۱) جس کا علم اللہ کو ہے کہ اس نے بندے کو یہ رزق دینا ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔