کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 233
کی اجازت دینے کا دوسرا نام ہے اور اِنہی معنوں میں ہیومن رائٹس فریم ورک ایک ایسے خاص کلچر کو فروغ دیتا ہے جو مذہبی کلچر کی ضد ہوتا ہے ۔ بھلا ایسا بھی ممکن ہے کہ کسی معاشرے یا کلچر میں بیک وقت حیا اور بے حیائی، خدا پرستی اور نفس پرستی، فکر ِآخرت اورفکر ِدنیا، زہد اور حب مال، شوقِ شہادت اور کرا ہیت ِموت، قناعت اور حرص وغیرہ کی صفات ایک ساتھ پنپ سکیں ؟ اخلاقیات کا مطلب صرف اور صرف اُسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور شریعت و طریقت اسلامی کا فروغ ہے اور یہ ظاہر ہے کہ ہیومن رائٹس ان تمام کی فوقیت کا ردّ ہیں ۔ یاد رہے کہ تعلیماتِ انبیاء کے سوا اس کائنات میں ایسا کوئی ذریعہ علم نہیں جس کے ذریعے انسان یہ معلوم کرسکے کہ اسے کیا چاہنا چاہئے اور کیا نہیں ، نیز شریعت کے علاوہ کسی خیراور اخلاقیات کا کوئی جواز سرے سے موجود نہیں ۔
خوب اچھی طرح یاد رکھنا چاہئے کہ ہیومن رائٹس ردّ ہیں :
٭ حقوق العباد کا
٭ امکان اخلاقیات کا
٭ اسلام کے الحق ہونے کا
٭ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا
اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقت ِحال سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
نوٹ:
گذشتہ شمارہ میں اسی مضمون کا ایک صفحہ طباعتی مرحلہ کی کوتاہی سے بالکل الٹ شائع ہوگیا تھا، یعنی صفحہ کا عکس طبع ہوا تھا، اس شمارہ میں اس صفحہ کو سیدھا شائع کیا جارہا ہے، جس کی فوٹو کاپی کرکے سابقہ شمارہ پر چسپاں کیا جاسکتا ہے۔ یا اس شمارہ میں شمارہ ہذا کے صفحہ کا حوالہ دیا جاسکتا ہے۔ شکریہ!
مضمون کے صفحہ نمبر ۲ سے (۱) کو مٹادیں ۔