کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 231
آفاقیت کے دعوے کو تقویت پہنچاتے ہیں اور دوسری طرف ہمیں پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نتیجتاً ہم دفاعی پوزیشن اختیار کرکے یا تو اپنی تاریخ کے تسلسل پر سمجھوتہ کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں [1] اور یا پھر بے سرو پا تاویلات اختیار کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ہیومن رائٹس اور اخلاقیات کا خاتمہ: اس بحث سے واضح ہوجانا چاہئے کہ ہیومن رائٹس کا مطلب درحقیقت اخلاقیات (morality) کا انکار کرنا ہے۔ اخلاقیات اور قدر کے ادراک کے لئے ضروری ہے کہ انسان خواہشات میں ترجیح کا پیمانہ قائم کرسکے یعنی وہ یہ سوال اُٹھاسکے کہ اسے کیا چاہنا چاہئے اور کیا نہیں ، کیا اہم ہے اور کیا غیر اہم۔ مگر ہیومن رائٹس فریم ورک کے مطابق یہ سوال کہ انسا ن کو کس چیز کی خواہش کرنا چاہئے ایک ناقابل تفہیم سوال ہے کیونکہ یہ ہر فرد کے اس حق کو مانتا ہے کہ وہ اپنی خواہشات کی جو ترتیب متعین کرنا چاہے کرے نیز یہ خواہشات کی تمام ترجیحات کو مساوی حیثیت دیتا ہے۔ مشہور لبرل فلسفی Rawls کہتا ہے کہ تم جو کچھ بھی چاہتے ہو، وہ ٹھیک ہے یعنی اس بات کو حتمی سمجھو کہ انسان جو چاہتا ہے وہ اس کا مکلف ہے، اور یہ ممکن ہی نہیں کہ تم کہہ سکو کہ انسان کو کیا چاہنا چاہئے، اور ہر انسان اس چاہنے