کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 214
ہے کہ چونکہ مذہب کی بنیاد پر قائم شدہ ریاست لازماً جانبدار ہوتی ہے یعنی وہ ریاست خیر کی ایک مخصوص مذہبی تعبیر کے علاوہ دیگر تمام تعبیرات کو باطل قرار دے کر مغلوب کردیتی ہے، لہٰذا مذہب کو ریاستی معاملات سے الگ رکھ کر ایسے قانونی نظام پر ریاست کی تشکیل کی جانی چاہئے جو خیر کے معاملے میں غیر جانبدار ہو کر تمام تصوراتِ خیر کو پنپنے کے مواقع فراہم کرے، اور ایسا قانونی نظام ہیومن رائٹس فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
مگر خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ مغرب اور سیکولر طبقے کا یہ دعویٰ کہ لبرل سیکولر ریاست خیر کے معاملے میں غیر جانبدار اور اسی لئے Tolerant ہوتی ہے، ایک جھوٹا دعویٰ
______________________
٭ = البتہ ان کے اجتماعی دین مثلاً ظاہری عبادات، شعارات کو نمایاں کرنا، اپنے دین کی تلقین وتبلیغ کرنا، اس کی بنا پر سزا وجزا کا نظام اور تعلیم وتبلیغ کی اجازت گوارا نہیں کی جاتی۔ اگر اس اسلامی تصور کا تقابل موجودہ مغربی ریاست سے کریں تو وہاں انسانی حقوق ایک غالب اور انفرادی و اجتماعی ’دین‘ ہے جس کی نگرانی ریاستی پولیس کو سونپی جاتی ہے، جبکہ اسلام سمیت دیگر جملہ اَدیان کو یہاں وہی حیثیت دی جاتی ہے جو دارالاسلام میں اسلام دیگر مذاہب کو دیتا ہے کہ وہ اسے اپنی ذاتی زندگی کی حد تک ہی اختیارکرسکتے ہیں ۔ سادہ الفاظ میں اسلام اپنی ریاست (دار الاسلام) میں جو حیثیت غیر اَدیان کو دیتا ہے کہ ان کے حاملین ذاتی زندگی کی حد تک اپنے دین پر عمل پیرا ہونے کے مجاز ہیں ، بعینہٖ جدید مغربی ریاست جملہ اَدیان کو یہی حیثیت اپنی ریاست میں دیتی ہے کہ وہاں جملہ ادیان ونظریات پر ذاتی زندگی کی حد تک ہی عمل کرنا گوارا ہوسکتا ہے، اور مرکزی دین ہیومنزم اور انسانوں کی حاکمیت پرمبنی ہوگا۔
مزید برآں اسلام کا تصور امر بالمعروف ونہی عن المنکرمسلمانوں سے ایک اہم ترین تقاضا ہے، حتی کہ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اسلام کا چھٹا رکن قرار دیا ہے۔ دارالاسلام کے اس تصور کا جدید ریاست میں پولیس کے کردارسے تقابل کریں تو پتہ چلتا ہے کہ جس طرح پولیس کا فرض ہے کہ انسانوں کے باہمی اشتراک (پارلیمنٹ) سے بنائے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کی نگہداشت کرے، اسی طرح اللہ کی بندگی کے لئے قائم ہونے والی ریاست میں اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نگہداشت کرنا نہ صرف ہر مسلمان کا فرض ٹھہرتا ہے بلکہ اسلامی ریاست کا بھی فرض ہے کہ اللہ کے قوانین کی مخالفت کرنے والوں کی بازپرس کرے اور شرعی واسلامی احکامات وہدایات کی خلاف ورزی کو روکے اور یہی امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہے یعنی شرعی قوانین کی پابندی کی نگرانی اور تلقین کرنا۔ اس لحاظ سے بھی غور کیا جائے تو اسلامی ریاست اور جدید مغربی ریاست اپنے مقصد وہدف کے لحاظ سے باہم متضاد ہیں ۔لیکن اس تضاد کا فہم اہل بصیرت کو ہی حاصل ہے!! (ڈاکٹر حسن مدنی)