کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 213
اپنے بندوں کے لئے مراسم بندگی بجا لاتے رہنے کو ممکن بنا نا ہے جبکہ ہیومن رائٹس کا فریم ورک فرد کو ان حقوق کا مستحق گردانتا ہے جن کے ذریعے وہ اپنی خود ارادیت کی زیادہ سے زیادہ تکمیل کرسکے۔ چونکہ ہیومن رائٹس کا فریم ورک مقاصد الشریعہ کے حصول اور فروغِ عبدیت کی بالادستی کو اہم ترین انفردی و اجتماعی مقاصد کے طور پر قبول نہیں کرتا لہٰذا وہ شریعت کی بیان کردہ حقوق کی تفسیر و تحدید کو بھی ماننے سے انکار کرتا ہے۔ اس کے مقابلے میں یہ فریم ورک حقوق کی وہ تفسیر بیان کرتا ہے جن کے ذریعے مساوی آزادی کے اُصول پر ایسی معاشرتی تشکیل کو ممکن بنانا ہے جہاں ہر فرداپنی خواہشات کا زیادہ سے زیادہ مکلف ہوتا چلا جائے۔ ایسی ریاست جو ہیومن رائٹس قانون کی پابند ہو، ہرگز مقاصد الشریعہ کی حفاظت و غلبے کا باعث نہیں بن سکتی۔ اس بنیادی مقدمے کو ذہن نشین کرلینے کے بعد اگلی بحث سمجھنا آسان ہوجائے گی ۔
ہیومن رائٹس اور جمہوری ریاست کی غیر جانبداریت کا دعویٰ: بادی النظر مسلم مفکرین اس دھوکے کا شکار ہوجاتے ہیں کہ ہیومن رائٹس کسی آفاقی، عقلی اور غیر جانبدار تصورِ خیر کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ اس دھوکے کی وجہ یہ تاثر ہے کہ ہیومن رائٹس فریم ورک میں ہر فرد کے لئے جو وہ چاہنا چاہے، چاہنا ممکن ہوتا ہے۔ مگر یہ بات واضح ہے کہ ہیومن رائٹس فریم ورک ہر گز بھی خیر کا کوئی غیر اَقداری (neutral) تصور فراہم نہیں کرتا بلکہ یہ فریم ورک بھی خیر کے ایک مخصوص تصور کو محض بطورِ مفروضہ قبول کرتا ہے اور جو بھی ریاست اس فریم ورک کو بالاتر قانون کی حیثیت سے قبول کرتی ہے، یہ فریم ورک ریاست سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ خیر کی اس مخصوص تشریح کو فرد و معاشرے پر غالب کرے۔ سیکولر طبقہ مذہبی تصورِ خیر کو جانبدار قرار دے کر اسے اجتماعی زندگی سے خارج کردینا چاہتا ہے٭، یہ طبقہ لوگوں کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کرتا
______________________
٭ اسلام نے جو حیثیت ’اقامت ِدین‘ کو مسلم معاشرے میں دی ہے، اور اس کو دیگر تمام ادیان پر غالب قرار دیا ہے، اسی بنا پر کسی بھی مسلم معاشرے میں اللہ کی بندگی (مسلمانی) کرنے والوں کو تو اپنا انفرادی واجتماعی نظام قائم کرنے کا پابند کیا جاتاہے، اور اسلام کا دعویٰ کرنے والوں کو ترغیب وتلقین کے علاوہ ریاستی جبر وسزا کے ذریعے بھی اسلامی احکامات پر عمل پیرا ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر ادیان کے حاملین پر اسلام جبر واِکراہ کا قائل نہیں ، اور اسلام اُنہیں اپنی ذاتی زندگی میں اپنے دین پر عمل کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، جبکہ دار الاسلام میں رہنے کی بنا پر وہ جزیہ کی ادائیگی کے ذمہ دارٹھہرتے ہیں =