کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 211
بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے کہ ہیومن رائٹس سب سے پہلے اسلام نے دنیا کو عطا کیے نیز خطبہ حجۃ الوداع میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِنہی حقوق کی تعلیمات دی تھیں ۔ العیاذ باللہ!
ان دونوں کا فرق ایک آسان مثال سے سمجھا جا سکتا ہے (لفظ ’ہیومن ‘ کے معنی کی تفصیلی بحث آگے آرہی ہے)۔ فرض کریں ایک دستوری جمہوری ریاست کے دو مرد آپس میں میاں بیوی بن کر رہنا چاہتے ہیں ۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اُنہیں ایسا کرنے کا ’حق‘ ہے یا نہیں ۔ اگر اس سوال کا جواب کسی مذہب (اسلام،عیسائیت وغیرہ) کے عالم سے پوچھا جائے تو وہ اس کا جواب ارادۂ خداوندی میں ظاہر ہونے والے خیر (ارادۂ شرعیہ) یعنی اللہ کی کتاب کی روشنی میں دے گا ۔ مثلاً ایک مسلمان عالم یہ کہے گا کہ چونکہ قرآن یاسنت میں اس کی ممانعت ہے لہٰذا کسی بھی فرد کو ایسا کرنے کا ’حق‘ حاصل نہیں ہے ۔ اس کے مقابلے میں وہ شخص جو ’ہیومن رائٹس ‘ کو اعلیٰ ترین قانون مانتا ہو، اس فعل کو اس دلیل کی بنا پر جائز قرار دے گا کہ چونکہ ہر شخص کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنی خوشی کا سامان اپنی مرضی کے مطابق جیسے چاہے مہیا کرلے، لہٰذا اگر دو مرد آپس میں شادی کرکے اپنی خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں تو اُنہیں ایسا کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ یہی وہ دلیل ہے جس کی بنیاد پر مغربی دنیا میں دو مردوں کی شادی،