کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 207
اپنی عقل استعمال کیجئے۔
ہم نے ایک ہزار سال تک دنیا پر حکومت کی ہے تو میرٹ پر کی ہے۔ زمانہ بڑی سخت کسوٹی ہے، یہ کھوٹا سکہ چلنے نہیں دیتا۔ ہمارا معاشی نظام کل اگر اپنے عہد کی معاشی ضروریات پوری کرتا تھا تو آج کیوں نہیں کر سکتا؟ ہم یہ نہیں کہتے کہ ماضی کے معاشی نظام کو بعینہٖ آج نافذ کر دیا جائے۔ وہ یقینا آج نہیں چل سکے گا کیونکہ حالات بدل گئے ہیں ۔ لیکن اگر ہم اپنی عقل استعمال کریں ، اجتہاد کریں ، تحقیق کریں تو جس طرح کل ہم نے کل کے تقاضوں کے مطابق ایک تفصیلی معاشی ڈھانچہ تشکیل دیا تھا اور وہ قابل عمل ثابت ہوا اور زمانے کے گرم و سرد پر پورا اُترا۔ اسی طرح ہمیں چاہئے کہ اپنی آج کی ضرورتوں کے مطابق آج ایک نیا ڈھانچہ تشکیل دیں ، وہ بھی ان شاء اللہ کام کرے گا۔ البتہ اس کام کے لئے دو باتوں کی ضرورت ہے:
ایک:یہ کہ مغربی فکرو تہذیب کو شعوری طور پر ردّ کر دیا جائے، اس کی نقالی کی روش چھوڑ دی جائے اور اپنے تصورات اور اداروں کو مغربی فکرو کے مطابق ڈھالنے کی کوشش نہ کی جائے۔
دوسرے:فکری حریت اور تخلیقی وحقیقی تحقیق (اوریجنل ریسرچ) اپنے پیراڈائم کے اندر رہتے ہوئے۔ یہ لائحہ عمل علماء اور سکالرز کے لئے ہے۔ اگر وہ یہ کریں گے تو نئے تصورات تخلیق کرنے اور ان کے مطابق نئے ادارے تجویز کرنے میں وہ یقینا کامیاب ہو جائیں گے۔ جہاں تک اس پر عمل درآمد اور نئے اسلامی معاشی نظام کے قیام کا تعلق ہے تو اس کے لئے ایسے مسلم حکمرانوں کی ضرورت ہے جو مغرب کے ذہنی غلام نہ ہوں اور اسلامی نظام کے تحت زندگی بسر کرنے کا عزمِ صمیم رکھتے ہوں ۔ یہ کام عوام، دعوت و اصلاح کا کام کرنے والے اداروں ، تحریکوں اور دینی سیاسی جماعتوں کے کرنے کا ہے۔ ہمیں تسلیم ہے کہ یہ دونوں کام آسان نہیں لیکن زندگی __ بااُصول اور باوقار زندگی __ بچوں کا کھیل اور سہل کوشوں کا حلوہ کب ہوتی ہے؟ یہ تو شیر صفت مردوں ہی کا شیوہ ہوتی ہے جو اپنی محنت شاقہ سے پہاڑوں کا جگر چیر کر دودھ کی نہریں نکال سکتے ہوں اور اُمت کو اس وقت ایسے ہی مردانِ کار کی ضرورت ہے۔