کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 200
دوسری جنگ ِعظیم میں ) کمزور کیا اور یہ استعماری گروہ مسلمان ممالک کو کچھ آزادی دینے پر مجبور ہوئے لیکن ان کے خبث ِباطن کا سلسلہ جاری رہا۔ اُنہوں نے نوزائدہ مسلم ممالک میں اقتدار ان سیاستدانوں کو منتقل کیا جو اس کی فکر و تہذیب کے رسیا تھے اور اس کے اداروں کے تربیت یافتہ تھے ۔ پھر اُنہیں مسلمان ملکوں کے اسلامی عناصر سے لڑایا، عوام سے اُنہیں دور رکھا اور اُنہیں اپنا گماشتہ بنا کر اپنی اسلام مخالف پالیسیاں مسلمان ممالک میں ان کے ذریعے جاری اور نافذ کروائیں ۔ اُنہوں نے ان حکمرانوں کو اسلام کے مطابق اجتماعی ادارے تشکیل نہ کرنے دیے بلکہ ہر قسم کا دباؤ ڈال کر مجبور کیا کہ وہ دورِ غلامی کے مغربی تہذیب کے مطابق بنے ہوئے اجتماعی اداروں کا تسلسل باقی رکھیں اور اُنہیں ہی چلنے دیں ، خصوصاً اُنہوں نے نظام تعلیم و تربیت کو اسلامی تقاضوں کے مطابق نہ بدلنے دیا تاکہ صحیح نقطہ نظر اور کردار کے حامل مسلمان پیدا ہی نہ ہو سکیں ۔ اسی منہج پر چلتے ہوئے مغربی قوتوں نے مسلم ممالک میں اسلامی تقاضوں کے مطابق معاشی نظام نہ بننے دیا تاکہ مسلمان معاشرے اقتصادی لحاظ سے مضبوط نہ ہو سکیں چنانچہ اُنہوں نے سودی بنک کھلے رکھے، قمار کی معیشت جاری رکھی، ’ترقی‘ کے نام پر اُنہوں نے ان گماشتہ حکمرانوں کو سودی قرضوں کی ترغیب دی، اُنہیں اَللّے تللے کر کے اِن رقوم کو برباد کرنے دیا اور یوں مسلم ممالک کو سودی قرضوں میں جکڑ کر اُنہیں معاشی طور پر تباہ و برباد کر دیا۔ اور آج اُمت ِمحمدیہ کی اکثریت بھوک اور افلاس کے عذاب میں مبتلا ہے۔ اہل مغرب کی ان ساری کوششوں کے باوجود مسلمان قوم مکمل طور پر ان کے قبضے میں نہ آئی جس کے دوبڑے مظہر ہیں : ایک تویہ کہ مغرب کی ان ساری سازشوں کے علیٰ الرغم پاکستان نے ایٹم بم بنا لیا، ملائیشیا معاشی طور پر مضبوط ہو گیا، عراق عسکری طور پر مستحکم ہو گیا، ایران اور افغانستان میں اسلامی عناصر برسراقتدار آ گئے… چنانچہ مغرب اور اس کا سرخیل امریکہ اس صورت حال کو برداشت نہ کر سکا اور اس نے مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لئے نئی صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا۔ پہلے عراق کو تباہ و برباد کیا، اس کے بعد پاکستان میں اپنی مرضی کی گماشتہ فوجی حکومت بنوا کر اور اس کی مدد سے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور اب وہ پاکستان پر حملے کر رہا ہے اور ایران کی