کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 182
کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں تویہ صورت جائز ہے بشرط کہ مکمل قیمت پیشگی ادا کر دی جائے، اس کو بیع سَلَم کہتے ہیں ۔مکمل قیمت کی پیشگی ادائیگی لازمی شرط ہے، اس کے بغیر یہ جائز نہیں ہو سکتی ۔ 3. ملکیت سے قبل فروخت کی بعض صورتیں ٭ بعض ہاؤسنگ اسکیمیں اپنی ملکیّتی زمین سے زیادہ تعداد میں پلاٹس کی فائلیں فروخت کر دیتی ہیں مثلاً ابھی تک اسکیم کے پاس زمین صرف ایک ہزار پلاٹس موجود ہیں لیکن فائلیں دو ہزار پلاٹس کی بیچ دی جاتی ہیں اور ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ بقیہ زمین بعد میں خرید لی جائے گی۔ اس طرح اسکیم مالکان کو کچھ مدت کے لیے لوگوں کی دولت سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل جاتا ہے اور یہی جلب ِمنفعت ان کا مطمح نظر ہوتا ہے۔یہ طریقہ سراسر خلافِ شریعت ہے کیونکہ اسکیم نے ایک ہزار پلاٹس کی جو زائدفائلیں فروخت کی ہیں ، اُن کی زمین ابھی اس کی ملکیت میں نہیں آئی،لہٰذا اسکیم مالکان کو ان کی فروخت کا حق بھی نہیں پہنچتا ۔ ٭ ہمارے ہاں جائیداد کی خرید وفروخت کے مروّجہ طریقہ کارکے مطابق خریدار معاہدہ خریدکرکے کچھ رقم (بیعانہ) اَدا کر دیتا ہے اور بقیہ ادائیگی کے لیے مہلت لے لیتا ہے اور معاہدے میں یہ شرائط بھی طے ہوتی ہیں کہ اگر خریدار منحرف ہو گیا تو بیعانہ کی رقم ضبط ہو جائے گی اور اگر فروخت کنندہ اپنی بات پر قائم نہ رہا تو اس سے بیعانہ کی رقم دگنی وصول کی جائے گی۔ اور یہ بات بھی معاہدے کا حصہ ہوتی ہے کہ معاہدۂ بیعانہ کرنے والااس معاہدے کی بنیادپر کسی تیسرے فریق کو فروخت کرنا چاہے تومالک کو کوئی اعتراض نہ ہو گا، بیعانہ دینے والا جس خریدارکا نام پیش کرے گا، مالک اس کے نام ملکیت منتقل کرنے کا پابند ہو گا۔ بسا اوقات بیعانہ دینے والا کچھ منافع لے کر آگے فروخت بھی کر دیتا ہے۔ شرعی لحاظ سے اس طرح آگے فروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ معاہدہ بیعانہ کرنے والا جائیداد مذکورکا ابھی مالک نہیں بنا۔اگر اصل مالک دگنا بیعانہ ادا کر کے منحرف ہو جائے جیسا کہ بعض اوقات ہوجاتا ہے تو ایسی صورت میں نزاع پیدا ہو گا۔ہاں اگر پراپرٹی مالک کے