کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 173
قرض کا لین دین بھی بیع میں داخل نہیں کیونکہ قرض کا مقصد قرض لینے والے کے ساتھ احسان کرنا ہے نہ کہ قیمت وصول پانا۔ واضح رہے کہ بیع میں ملکیت کی منتقلی دائمی ہو نی چاہیے۔ بیع اور تجارت کا باہمی فرق بیع کے مقابلہ میں تجارت کا مفہوم قدرے محدود ہے۔ تجارت کا مطلب ہے Trade یعنی کوئی چیز اس غرض سے خریدنا تاکہ اسے بیچ کر نفع حاصل کیا جائے خواہ بعد میں نفع ہو یانقصان، جبکہ بیع کا لفظ وسیع تر معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ خرید وفروخت کی دو قسمیں ایسی ہیں جو بیع تو ہیں مگر تجارت میں شامل نہیں : 1. ذاتی استعمال کے لیے چیز خریدنا،یہ بیع تو ہے لیکن تجارت نہیں کیونکہ اس کا محرک نفع کا حصول نہیں بلکہ اپنی ضرورت ہے۔ 2. کسان کا اپنی فصل یا مینوفیکچررکا اپنی مصنوعات بیچنا بیع تو ہے مگر تجارت نہیں کیونکہ یہ دونوں کسی سے چیز خریدکر نہیں بیچتے بلکہ خود پیدا یا تیار کرتے ہیں ۔ تجارت تب ہی ہوگی جب چیز ایک سے خرید کر دوسرے کو بیچی جائے۔ بیع کی اقسام مختلف اعتبار سے بیع کی مختلف قسمیں ہیں : ٭ جو چیز بطورِقیمت دی جائے، اس کے اعتبار سے بیع کی چار قسمیں ہیں : 1. چیز کا تبادلہ چیز کے ساتھ ہو، مثلا گندم کے بدلے چاول یا زمین دے کر مکان لینا۔اس کو بارٹر سیل(اَلْمُقايَضَةُ)کہتے ہیں ۔ 2. روپے پیسے کے بدلے کوئی چیز خریدنا،یہ صورت بغیر کسی قید کے بیع مُطْلَق کہلاتی ہے کیونکہ عموماًخرید وفروخت اسی طرح ہوتی ہے ۔ 3. نقدی کے بدلے نقدی کا لین دین، اسکو بیع الصرف،منی چینجرکا کاروبار کہتے ہیں ۔ 4. ایک طرف کسی چیز کا حق استعمال یا کسی شخص کی محنت ہو خواہ وہ محنت جسمانی ہو یا ذہنی اور دوسری طرف اس کا معاوضہ تواس کے لیے اِجَارَہ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے ۔ جس کا معنی ہے: کرایہ داری اور محنت مزدوری کا معاملہ۔اسکے احکام علیحدہ بیان کئے جائیں گے۔