کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 164
خلافت ِاسلامیہ میں ربّ کی رضا پیش نظر رکھ کر خدمت کافریضہ سر انجام دیا جاتا ہے۔ جب لوگ سو جاتے ہیں تو خلیفہ وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اُٹھ کر پہرہ دیتے ہیں ۔کسی کی آہ و زاری سنتے ہیں تو اُن کی خدمت کے لیے اپنی پیٹھ پر نان و نفقہ کابوجھ اٹھا کر مالک حقیقی کو راضی کرتے ہیں ۔جمہوری حکومت عوام کی ظاہری خدمت کرکے پھولے نہیں سماتی جبکہ خدمت اسلامیہ فرد کی روحانی خدمت کے لیے تعلیم و تزکیہ پر بھی خصوصی توجہ دیتی ہے تاکہ وہ معاشرہ کا مفید رکن بن کر دنیا و آخرت کی زندگی سنوار لے۔ صحیح جمہوری حکومت میں خدمت کا تصور بنی نوع انسان تک محدود ہے جبکہ خلافت اسلامیہ میں انسانی خدمت تو اس کا ادنیٰ جزو ہے۔ اسلامی حکومت کا مقصد اوّلین عدل و انصاف کا قیام ہے جس کا دائرہ کار وسیع ہے۔اسلام ہمیں درند، چرند، پرند، جن و انس، حیوانات اور حشرات الارض سے بھی عدل و انصاف کرنے کا حکم دیتا ہے۔جانوروں پر اُن کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہ لادو۔جانوروں کو آپس میں لڑناحرام ہے۔ لید اور ہڈی کے ساتھ استنجا نہ کرو کیونکہ ہڈی تمہارے بھائی جنوں کا توشہ ہے۔(جامع ترمذی:۱۸) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی سوراخ میں پیشاب نہ کرے۔‘‘ (سنن نسائی:۳۴، قال الالبانی رحمۃ اللہ علیہ :ضعیف) محدثین فرماتے ہیں :سوراخوں میں پیشاب کرنے سے اس لیے منع فرمایا کہ کہیں سانپ ، بچھو وغیرہ سے پیشاب کرتے وقت ایذا نہ پہنچے یا کسی جانور کو پیشاب سے تکلیف ہوگی۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کاقول خلافت اِسلامیہ کے عدل و انصاف کامنہ بولتا ثبوت ہے: ’’اگر دجلہ کے کنارے بھوک کی شدت سے کتا مرگیا تو قیامت کے دن اُس کی جواب طلبی مجھ سے ہوگی۔‘‘(تاریخ اسلامی کا سنہرا دور از ایم ڈی فاروق،ص۴۹۶) دوسری طرف دیکھیں تو جمہوری ملک ہالینڈ میں قانونی طور پر لا علاج مریضوں کو ڈاکٹروں کے ذریعے موت کی نیند سلانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔ اور ایوانِ زیریں کے بعد سینیٹ نے بھی اذیتیں سہنے والے مریضوں کو مارنے کا بل منظور کرلیا۔‘‘ (نوائے وقت:۱۳/اپریل۲۰۰۱ء) کیا یہ عوام کی خدمت ہے یاانسانیت کی ہلاکت !