کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 138
اِزالہ استبعادِ عقلی کے لیے ایک اور اقتباسِ پرویز
حضرت نوح علیہ السلام کی درازئ عمر پرعقلی استبعاد کے ازالہ کے لیے پرویز صاحب مزید فرماتے ہیں :
’’چین کے مشہور مذہب TAOISM کاایک بہت بڑا مبلغ اور رشیKawag جس کی پیدائش چوتھی صدی ق م کی ہے، اپنی کتاب میں سمجھاتا ہے کہ عمر بڑھانے کاطریقہ کیا ہے؟ اس کے بعد وہ لکھتا ہے کہ ’’میں بارہ سو سال سے اسی طریق کے مطابق زندگی بسر کررہا ہوں اور اس پر بھی میرا جسم روبہ انحطاط نہیں ہے۔‘‘(Sacred Book of the East (Taoism) Translated by Janes Legce, P.25) (معارف القرآن: ج۲/ حاشیہ بر صفحہ ۳۷۷)
نیرنگی دوراں دیکھئے کہ کل تک پرویز صاحب خود درازئ عمر کے عقلی استبعاد کا اِزالہ کرنے والوں میں تھے اور آج وہ خود اس عقلی استبعاد کا شکار ہوکر دور خیز اور خود ساختہ اُن ہی رکیک تاویلات قرآن پر اُتر آئے ہیں ، جن کی وہ کل تردید کیا کرتے تھے۔
مزاج پرویز کاایک بنیادی پہلو
اس بحث کوختم کرنے سے پہلے مزاجِ پرویز کے ایک بنیادی پہلو کی نشاندہی ضروری ہے جس کا ظہور و صدور دیگر مقامات پر بالعموم اور یہاں بالخصوص ہواہے۔ پرویز صاحب اگر واقعی قرآن کو حجت اور سند سمجھتے تو ان پر لازم تھاکہ وہ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّاخَمْسِیْنَ عَامًاسے ۹۵۰ سال ہی مراد لیتے۔پھر جو کوئی اس طویل العمری پرشک و شبہ کااظہار کرتا تواسے یہ ہدایت فرماتے کہ وہ علمی انکشافات کا ابھی اور انتظار کرے تاآنکہ قرآن (وحی) کا یہ مفہوم ثابت ہوجائے۔‘‘ یہی رویہ ان کے لیے زیبا تھا اور ایک مقام پر خود اُنہوں نے اسے اختیار بھی کیاتھا، چنانچہ قصۂ صاحب ِموسیٰ علیہ السلام کے ضمن میں اُنہوں نے یہی ہدایت فرمائی کہ
’’عقل اپنی محدود معلومات کی بنا پر وحی کے کسی حکم کے خلاف اعتراض کرتی ہے، لیکن جب اس کی معلومات میں اضافہ ہوجاتا ہے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ جو کچھ وحی نے کہا تھا، وہ سچ تھا۔لہٰذا عقل کے لیے صحیح روش یہی ہے کہ وہ وحی کی بات تسلیم کرنے اور اپنی معلومات میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتی رہے۔ جب اسے صحیح معلومات حاصل ہوجائیں گی تو وہ خود بخود