کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 132
اعمال کرنے کی وجہ سے وہ ان کا سرپرست ہوگا۔‘‘ دوسرے مقام پر ارشاد ہے: ﴿وَاللّٰه یَدْعُوْا اِلٰی دَارِ السَّلاَمِ وَیَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾ ’’اور اللہ تعالیٰ تمہیں سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔‘‘ (یونس:۲۵) 11. جس وقت فرشتے مؤمنوں کی جان قبض کرتے ہیں اس وقت بھی وہ انہیں سلام کرتے ہیں ۔ ﴿اَلَّذِیْنَ تَتَوَفّٰھُمُ الْمَلٰئِكَةُ طَیِّبِیْنَ یَقُوْلُوْنَ سَلَامٌ عَلَیْکُمُ ادْخُلُوْا الْجَنَّةَ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ (النحل:۳۲) ’’وہ پرہیزگار جو پاک سیرت ہوتے ہیں ، فرشتے ان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو کہتے ہیں : ’’سلام علیکم‘‘ تم پرسلام ہو جو اچھے عمل کرتے رہے۔ اس کے صلے میں جنت میں داخل ہوجاؤ۔‘‘ 12. جنتیوں کو جنت میں داخل کرتے وقت کہا جائے گا: ﴿اُدْخُلُوْھَا بِسَلَامٍ آمِنِیْنَ﴾(الحجر:۴۶) ’’امن و سلامتی کے ساتھ ان جنتوں میں داخل ہوجاؤ‘‘اور دوسرے مقام پرارشاد ہے: ﴿اُدْخُلُوْھَا بِسَلاَمٍ، ذَلِکَ یَوْمُ الْخُلُوْدِ﴾ (ق:۳۴) ’’ تم اس جنت میں امن و سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ یہ ہمیشہ کا دن ہے۔‘‘ (نیز ملاحظہ فرمائیں الواقعہ:۹۱، الفرقان :۷۵) 13. اور اصحابُ الاعراف بھی جنتیوں پرسلام بھیجیں گے : ﴿وَعَلَی الاَعْرَافِ رِجَالٌ یَّعْرِفُوْنَ کُلًّا بِسِیْمٰھُمْ وَنَادَوْا اَصْحَابَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ لَمْ یَدْخُلُوْھَا وَھُمْ یَطْمَعُوْنَ﴾(الاعراف:۴۶)’’اور اعراف (جنت و جہنم کی بلندیوں )پرکچھ لوگ ہوں گے یہ ہرایک (جنتی و جہنمی)کو اس کی علامت سے پہچانیں گے اورجنت والوں کوآواز دے کر کہیں گے تم پر سلامتی ہو‘‘ یہ لوگ (اب تک)جنت میں داخل تو نہیں ہوئے ہوں گے مگر اس کے امیدوار ہوں گے۔‘‘ 14. اللہ تعالیٰ بھی جنتیوں کوسلام کہے گا﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبِّ رَّحِیْمٍ﴾(یسٓ:۵۸) ’’مہربان پروردگار فرمائے گا (تم پر) سلامتی ہو۔‘‘ ایک اور مقام پرارشاد ہے: