کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 129
پرایمان لاتے ہیں تو آپ انہیں کہئے:سلام علیکم (یعنی تم پرسلامتی ہو) تمہارے پروردگار نے اپنے اوپررحمت کو لازم کرلیا ہے۔‘‘ 7. اللہ تعالیٰ اپنے انبیاے کرام پرسلامتی بھیجتا ہے: ﴿قُلِ الْحَمْدُ للّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی…﴾ (النمل:۵۹) ’’ آپ ان سے کہئے کہ سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار ہے اور اس کے بندوں پر سلامتی ہو، جنہیں اس نے برگزیدہ کیا، نیز فرمایا: ﴿وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ﴾(الصافات:۱۸۱) ’’اورسلامتی ہے اللہ کے بھیجے ہوئے انبیاء کرام پر۔‘‘ 8. اللہ تعالیٰ اور فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردرود بھیجتے رہتے ہیں اور ایمان والوں کو حکم فرمایا کہ تم لوگ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے رہو: ﴿إنَّ اللّٰه وَمَلٰئِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾(الاحزاب:۵۶) ’’اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی اس پردرود وسلام بھیجاکرو۔‘‘ 9. کافروں ، مشرکوں اورجاہلوں سے سلام کاطریقہ یہ ہے: 1. ﴿وَإذَا سَمِعُوْا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْہُ وَقَالُوْا لَنَا اَعْمَالُنَا وَلَکُمْ اَعْمَالُکُمْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ لاَ نَبْتَغِی الْجٰھِلِیْنَ﴾ (القصص:۵۵) ’’اور جب (اہل ایمان) مشرکین سے کوئی لغو بات سنتے ہیں تو کہتے ہیں ہمارے لیے ہمارے اعمال اور تمہارے لیے تمہارے اعمال۔ تم پرسلام! ہم جاہلوں سے تعلق رکھنانہیں چاہتے۔‘‘ یہ سلام،سلامِ تحیہ نہیں ہے کہ جس میں اہل ایمان کے لیے سلامتی اور رحمت کی دعائیں کی جاتی ہیں بلکہ یہ سلامِ مبارکہ ہے اورجاہلوں سے مراد جاہل وبے علم مرادنہیں بلکہ جوشخص جہالت اور کٹ حجتی پر اُتر آئے۔اہل ایمان کو ایمان اختیارکرنے کی وجہ سے طعنہ دے اور لعنت وملامت کرے اور بدتمیزی پراُتر آئے۔ ایسے لوگوں سے یہ کہنے کاحکم دیا جارہا ہے کہ ہم تم جیسے جاہلوں سے اُلجھنا نہیں چاہتے کیونکہ تم حق کو سمجھنے کے روادار ہی نہیں ہو۔