کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 128
بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھ سے کام لو۔‘‘
3. کسی کے گھر جائے تو اس سے اجازت لے اور اسے سلام کہے اور بغیراجازت اس کے گھر میں داخل نہ ہو:﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَانِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰی اَھْلِھَا ذَلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾ (النور:۲۷)
’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو۔یہی بات تمہارے لیے سراسر بہتر ہے تاکہ تم سبق حاصل کرلو۔‘‘
حدیث شریف میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سے کوئی تین مرتبہ اجازت طلب کرے اور گھر سے اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ آئے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سلام کرتے اور پھر داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے۔ [1]
4. اللہ تعالیٰ نے سلام کے جواب میں اس سے بہتر کلمات کہنے کا حکم دیاہے یا پھر کم از کم وہی کلمہ جواب میں پیش کردیاجائے:﴿وَاِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِيِّةٍ فَحَیُّوْا بِأحْسَنَ مِنْہَا اَوْ رُدُّوْھَا إنَّ اللّٰه کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ حَسِیْبًا﴾ (النساء:۸۶)
’’جب کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو تم اس سے بہتر اس کے سلام کا جواب دو۔ یا کم از کم وہی کلمہ کہہ دو یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب رکھنے والا ہے۔‘‘
5. سلام پیش کرنے والے کو بلا وجہ، بغیر تحقیق کے غیر مؤمن خیال نہیں کرنا چاہئے:
﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه فَتَبَیَّنُوْا وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰی اِلَیْکُمُ السَّلَمَ لَسْتَ مُوْمِنًا…﴾ (النساء :۹۴)
’’اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو (جہاد پر نکلو) تو اگر کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو اسے(بلاتحقیق) یہ نہ کہاکرو کہ تم مؤمن نہیں ہو بلکہ اس کی تحقیق کرلیاکرو۔‘‘
6. اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل ایمان کوسلام کرنے کاحکم دیا ہے۔
﴿وَاِذَا جَآئَ کَ الَّذِیْنَ یُوْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ…﴾ (الانعام :۵۴) ’’اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں
[1] یہ کہنا کہ ’اسلامی اور مسلمانوں کی تاریخ دوعلیحدہ چیزیں ہیں ‘ یا ’تاریخ اسلامی اسلام کے نام پر دھبہ ہے‘ وغیرہ اسی مرعوبیت کے شاخسانے ہیں ۔